بھارت میں فروری 2025 کو 1901 کے بعد سب سے گرم مہینہ قرار دیا گیا ہے، آئی ایم ڈی کے مطابق مارچ سے مئی تک شدید گرمی اور ہیٹ ویو کا خدشہ ہے۔
نئی دہلی: بھارت میں فروری 2025 کو 1901 کے بعد سب سے زیادہ گرم مہینہ قرار دیا گیا ہے، جس کا اعلان انڈین میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ غیر معمولی درجہ حرارت موسمیاتی تبدیلی اور موسمی بے قاعدگیوں کا نتیجہ ہے۔
آئی ایم ڈی کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں اوسط زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت سابقہ تمام ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔ مزید برآں، مارچ سے مئی کے دوران معمول سے زیادہ درجہ حرارت رہنے کی توقع ہے، جس سے شدید ہیٹ ویوز کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ہیٹ ویو سے بچاؤ کے اقدامات
آئی ایم ڈی نے ریاستی حکومتوں کو ہیٹ ویو کے اثرات کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت دی ہے، جن میں شامل ہیں:
• عوام کو صحت سے متعلق ہدایات جاری کرنا تاکہ گرمی کے اثرات سے محفوظ رہ سکیں۔
• گرم علاقوں میں پانی کی دستیابی کو یقینی بنانا۔
• ہیٹ اسٹروک اور گرمی سے متعلق بیماریوں کے علاج کے لیے اسپتالوں کی تیاری بڑھانا۔
موسمیاتی تبدیلی اور ممکنہ اثرات
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت کئی اہم شعبوں پر منفی اثر ڈال سکتا ہے:
• زرعی پیداوار: زیادہ درجہ حرارت فصلوں کی پیداوار کو متاثر کر سکتا ہے اور پانی کی طلب میں اضافہ کر سکتا ہے۔
• آبی وسائل: خشک سالی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، جس سے پینے کے پانی کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔
• عوامی صحت: ہیٹ اسٹروک، جلدی بیماریاں اور سانس کی تکالیف بڑھنے کا خدشہ ہے۔
عوام کے لیے احتیاطی تدابیر
✔ زیادہ پانی پیئیں اور خود کو ہائیڈریٹ رکھیں۔
✔ سورج کی براہ راست روشنی سے بچنے کے لیے دوپہر کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔
✔ ہیٹ ویو سے متعلق مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
یہ مستقل بڑھتا ہوا درجہ حرارت موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کی نشاندہی کرتا ہے اور بھارت کے موسمی پیٹرن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے موسم گرما میں شدید گرمی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔