حیدرآباد: تلنگانہ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اندرونی حلقوں میں ریاستی صدر کی تقرری میں مسلسل تاخیر پر بے چینی بڑھ رہی ہے۔ پہلے یہ اشارے دیے گئے تھے کہ نیا صدر دسمبر 2024 یا جنوری 2025 میں سنکرانتی کے موقع پر مقرر کیا جائے گا، تاہم مرکزی قیادت کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
مرکزی وزیر جی کشن ریڈی، جو جولائی 2023 سے عبوری ریاستی صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، نے حال ہی میں کہا کہ مقامی بلدیاتی انتخابات سے قبل نئے صدر کا تقرر متوقع ہے۔ تاہم، مستقل صدر نہ ہونے کی وجہ سے تنظیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں اور پارٹی کی جانب سے ریاستی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مؤثر حکمت عملی بنانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
پارٹی کے کئی کارکنان کا ماننا ہے کہ کشن ریڈی کی دوہری ذمہ داریاں – مرکزی وزیر اور عبوری ریاستی صدر – ریاستی سطح پر قیادت کو مؤثر بنانے میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ اس کے علاوہ، ضلع صدور کی تقرری کا عمل بھی تاخیر کا شکار ہے۔ کچھ اضلاع میں تقرریاں کی گئی ہیں، لیکن تقریباً 30 فیصد عہدے تاحال خالی ہیں، جس سے پارٹی کے اندر بے چینی پائی جاتی ہے۔ بعض مقامات پر ضلع صدور کے تقرر کے بعد داخلی احتجاج بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
ریاستی صدر کے تقرر میں تاخیر کی وجوہات میں مرکزی قیادت کی مصروفیات اور ریاستی سطح پر قیادت کے درمیان اتفاق رائے کا فقدان شامل بتایا جا رہا ہے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں تاخیر نے تلنگانہ بی جے پی میں داخلی اتحاد اور فیصلہ سازی کے عمل پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
چونکہ بلدیاتی انتخابات قریب آ رہے ہیں، اس لیے بی جے پی کی مرکزی قیادت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ جلد از جلد ریاستی صدر کا اعلان کرے تاکہ پارٹی کی سرگرمیوں کو بحال کیا جا سکے اور کارکنوں کی تشویش دور ہو۔