نئی دہلی: ایران کے دارالحکومت تہران میں جمعہ کی صبح اسرائیل کے فضائی حملے Israeli Airstrikes میں کئی اعلیٰ فوجی افسران اور جوہری سائنس دانوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے، جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے بتایا کہ یہ “پیشگی دفاعی اقدام” تھے، جو ایران سے لاحق “سنگین خطرات” کے جواب میں کیے گئے۔ حملوں میں تہران اور نطنز کے اطراف کم از کم چھ عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں بعض حساس جوہری تنصیبات بھی شامل تھیں۔
سرکاری ایرانی ذرائع اور اسرائیلی انٹیلیجنس کے مطابق، ہلاک شدگان میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی، خاتم الانبیاء سینٹرل کمانڈ کے سربراہ سردار محمد رشید، اور ممتاز جوہری ماہرین ڈاکٹر فریدون عباسی و ڈاکٹر محمد تہرانچی شامل ہیں۔ ایرانی افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد باقری کی ہلاکت کی بھی اسرائیل نے تصدیق کی ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ نتانز افزودگی مرکز حملے کا نشانہ بنا، تاہم فوری طور پر کسی غیر معمولی تابکاری کی اطلاع نہیں ملی۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی کے مطابق، ایرانی حکام سے قریبی رابطے میں ہیں اور صورتحال پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ “اس غاصب ریاست نے ہماری زمین پر سنگین جرم کیا ہے اور اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔” انہوں نے شدید ردعمل کی دھمکی دی۔
دوسری طرف، اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے قوم سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع کے لیے بروقت اقدام کیا اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ پُرسکون رہیں اور سرکاری ہدایات پر عمل کریں۔
ادھر بھارت نے ایران میں موجود اپنے شہریوں کو محتاط رہنے، غیر ضروری سفر سے گریز کرنے، اور سفارت خانے کے سوشل میڈیا چینلز سے اپ ڈیٹ حاصل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
فضا میں کشیدگی کی شدت مزید بڑھنے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جبکہ خطے کے کئی ممالک اور اقوام متحدہ نے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
⚠️ADVISORY
In view of the current situation in Iran, all Indian nationals & persons of Indian origin in Iran are requested to remain vigilant, avoid all unnecessary movements, follow the Embassy’s Social Media accounts & observe safety protocols as advised by local authorities.
— India in Iran (@India_in_Iran) June 13, 2025