
حیدرآباد: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ملو روی نے نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ کو بی جے پی کے سیاسی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے، اور سرکاری دعوے میں بتائی گئی صحت کی وجوہات کو محض بہانہ قرار دیا ہے۔
منگل کے روز دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ استعفیٰ کے وقت اور طریقہ کار نے قومی سیاست میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھنکھڑ نے پارلیمنٹ کے سیشن کے پہلے دن راجیہ سبھا کی کارروائی کی صدارت کی، اور شام میں اچانک مستعفی ہو گئے، جو بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
ملو روی نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی بہار اسمبلی انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسا نائب صدر لانا چاہتی ہے جو ان کی سیاسی حکمت عملی کے مطابق ہو۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اس بات پر شبہ بڑھ رہا ہے کہ یہ قدم ایک بڑی سیاسی چال کا حصہ ہے جس کا مقصد بہار کی سیاست پر اثر انداز ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے سینئر قائدین، جیسے کرن رجیجو اور جے پی نڈا، کے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی دوسری میٹنگ میں غیر حاضر رہنا بھی اس بات کی علامت ہے کہ کچھ گہری سیاسی چالیں چل رہی ہیں۔
ملو روی نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مبینہ “آپریشن سندور” کی تفصیلات کو عوام کے سامنے لائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر حکومت کے پاس مکمل سیاسی حمایت ہے تو اسے سچ چھپانے کی کیا ضرورت ہے؟ Jagdeep Dhankhar Resignation کے پس پردہ حقائق کو شفاف انداز میں پیش کرنا عوام کے ساتھ انصاف ہوگا۔