
حیدرآباد: عثمانیہ جنرل اسپتال نے جیوندان کیڈر آرگن ڈونیشن پروگرام کے ’سوپر ارجنٹ کیٹیگری‘ Jeevandan Super urgent کے تحت ملک کا پہلا ایمرجنسی جگر ٹرانسپلانٹ انجام دے کر سرکاری طبی نظام میں ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔
اس کامیاب آپریشن سے 17 سالہ بلیسی گوڑ کی جان بچائی گئی، جو فلم نگر سے تعلق رکھتی ہیں اور جگر کے شدید ناکارہ ہونے (Acute Fulminant Liver Failure) کے سبب 12 مئی کو اوسماںیہ اسپتال کی سرجیکل گیسٹروانٹیرولوجی آئی سی یو میں داخل کی گئی تھیں۔ ان کی حالت نہایت نازک تھی، انہیں شدید یرقان، خون جمنے میں شدید رکاوٹ (INR 11)، میٹابولک ایسیڈوسِس اور گریڈ 4 ہیپاٹک انسیفالوپیتھی لاحق تھی، اور فوری وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی۔
ڈاکٹر سی ایچ۔ مدھوسودھن، سربراہ شعبہ نے بتایا کہ مریضہ کی حالت کنگز کالج کے معیار پر پوری اُترتی تھی، جو ایمرجنسی جگر پیوند کاری کے لیے عالمی پیمانہ ہے۔ مریضہ کے اہلِ خانہ نے ابتدا میں ایک نجی اسپتال سے رجوع کیا تھا، لیکن مالی دشواری کے باعث دوبارہ عثمانیہ اسپتال لوٹ آئے۔
خاندان میں کوئی زندہ ڈونر دستیاب نہ ہونے پر ڈاکٹروں نے جیون دان کے سوپر ارجنٹ راستے کے تحت کیڈاور جگر کے لیے درخواست دی۔ اجازت ملنے کے بعد محض 24 گھنٹوں میں ایک نجی اسپتال سے جگر دستیاب ہو گیا۔
جگر ٹرانسپلانٹ 14 مئی کو شروع ہوا اور تقریباً 20 گھنٹے تک جاری رہا۔ کامیاب آپریشن کے بعد مریضہ کو دو ہفتوں میں ڈسچارج کیا گیا۔ بلیسی گوڑ اب مکمل صحتیاب ہیں اور بی ٹیک کے پہلے سال کے امتحانات کی تیاری کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر مدھو سدن کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سرکاری اسپتال میں سوپر ارجنٹ کیٹیگری کے تحت جگر کا کامیاب ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
اس کامیابی کو تلنگانہ حکومت، محکمہ صحت، جیوندان کے عہدیداروں اور عثمانیہ جنرل اسپتال و میڈیکل کالج کے مختلف شعبوں کے باہمی تعاون کا نتیجہ قرار دیا گیا۔