حیدرآباد۔ پرجا شانتی پارٹی کے بانی K.A. Paul نے ایک بار پھر متنازع بیانات دے کر سیاسی و سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی ہے۔ اننت پور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ کو روکنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے قائدین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور پسِ پردہ کوششیں کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے تصادم کو روکا جا سکے۔ ان کے اس بیان کی ویڈیو مختصر وقت میں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس پر مختلف ردعمل سامنے آئے، کچھ لوگوں نے ان کے اس کردار پر طنز کیا اور انہیں خود ساختہ امن ایلچی قرار دیا۔
K.A. Paul نے مزید دعویٰ کیا کہ انہوں نے حال ہی میں امریکہ کا تین روزہ خاموش دورہ کیا، جہاں ان کی اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں ہوئیں، جنہوں نے ان کے بھارت-پاکستان امن مشن کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ 10 مئی بروز ہفتہ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی امید رکھتے ہیں، جس کے اگلے ہی دن وہ ذاتی امن مشن کے تحت پاکستان کا دورہ کریں گے۔
انہوں نے 2002 میں کیے گئے پاکستان کے ایک سابقہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے اور وہ واحد شخص تھے جنہوں نے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی، نہ کہ عام شہریوں کو۔ انہوں نے اس مہم کو “آپریشن سندور” کا نام دیا۔
ان کے ان دعووں پر جہاں شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا، وہیں ایک اور بیان نے مزید تنازع کھڑا کر دیا۔ K.A. Paul نے الزام لگایا کہ سابق آندھرا پردیش وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی “حقیقی عیسائی” نہیں ہیں بلکہ وہ چنّا جیئر سوامی کے بھکت ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جگن کی انتخابی شکست کی ایک وجہ یہ تھی کہ انہوں نے ان کی حمایت و دعاؤں سے محرومی اختیار کی۔
اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی گئی اور کئی افراد نے ویڈیو کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ صارفین نے مذہب کو سیاست کے لیے استعمال کرنے پر K.A. Paul کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اس کے علاوہ انہوں نے پادری پرَوین کے قتل کے پیچھے مبینہ سازش کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ ہائی کورٹ سے تحقیقات کی درخواست کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قتل کے پسِ پردہ ایک گہری سازش موجود ہے۔
اپنے ڈرامائی دعوؤں، مذہبی و سیاسی الزامات کے ساتھ K.A. Paul ایک بار پھر مرکز نگاہ بن گئے ہیں، تاہم ان کی مقبولیت سے زیادہ تنازع کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے۔