حیدرآباد: تلنگانہ کی وزیر داناسری انسویا عرف سیتکّاKaleshwaram Enquiry Seethakka نے سابق وزیراعلیٰ اور بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کو کالیشورم لفٹ ایریگیشن پروجیکٹ میں بے ضابطگیوں کے معاملے پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں چیلنج کیا کہ اگر وہ واقعی بے قصور ہیں تو تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش ہو کر خود کو صاف ثابت کریں۔
جسٹس پناکی چندر گھوش کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سبکدوش جج پر مشتمل کمیشن اس وقت کالیشورم پروجیکٹ میں مبینہ بدعنوانیوں کی تحقیقات کر رہا ہے، جسے ریاست کا سب سے مہنگا آبی منصوبہ کہا جا رہا ہے۔ سیتکّا نے واضح کیا کہ کمیشن مکمل شفافیت کے ساتھ اپنی کارروائی کر رہا ہے اور اسے سیاسی انتقام کا رنگ دینا بی آر ایس کی پرانی چال ہے۔
سیتکّا نے صرف کے سی آر ہی نہیں بلکہ سابق وزیر ٹی ہریش راؤ اور بی جے پی ایم پی ایٹالا راجندر کو بھی کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا مشورہ دیا تاکہ عوام کے سامنے سچ واضح ہو سکے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پروجیکٹ کی لاگت ابتدائی تخمینے سے کہیں بڑھ کر 1.47 لاکھ کروڑ روپئے تک جا پہنچی، اور اب اس میں ملوث افراد “بیرون ملک جشن” منا رہے ہیں۔
انہوں نے خاص طور پر بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ شراب اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کے لیے امریکہ میں سالگرہ منانے چلی گئی ۔ سیتکّا نے اس طرزِ عمل کو “بی آر ایس کا نیا ڈرامہ” قرار دیا۔
میڈی گڈہ بیراج کی تباہی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک لاکھ کروڑ روپئے کا پروجیکٹ صرف تین سال میں ناکارہ ہو گیا، جس سے منصوبہ بندی اور تعمیراتی عمل میں سنگین کوتاہیاں ثابت ہو رہی ہیں۔ سیتکّا نے بی آر ایس قیادت پر الزام لگایا کہ وہ “چار ستونوں کی سیاست” کھیل رہی ہے تاکہ اقتدار میں واپسی کی کوئی راہ نکالی جا سکے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں جب کمیشن نے 50 آبپاشی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے، جس نے ریاست میں سیاسی ہلچل مزید بڑھا دی ہے۔ کمیشن نے پہلے ہی کے سی آر، ہریش راؤ، اور ایٹالا راجندر کو بالترتیب 5، 6 اور 9 جون کو طلب کیا تھا، لیکن کے سی آر نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پیشی کو 11 جون تک مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے، جس سے ان کی نیت پر مزید سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (NDSA) اور ریاستی ویجیلنس کی رپورٹوں میں پہلے ہی میڈی گڈہ، انا رام اور سندیلا بیراجز میں سنگین تکنیکی خامیوں کی نشاندہی ہو چکی ہے، جو اس تنازعے کو مسلسل زندہ رکھے ہوئے ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت مسلسل وضاحت کا مطالبہ کر رہی ہے، جب کہ کے ٹی راما راؤ اور دیگر بی آر ایس قائدین اسے کانگریس-بی جے پی کی ملی بھگت قرار دے رہے ہیں۔ جیسے جیسے انکوائری آگے بڑھ رہی ہے، ریاست کی سیاست مزید ہنگامہ خیز ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔