حیدرآباد: Kancha Gachibowli land dispute کے سلسلے میں تلنگانہ ہائیکورٹ نے جمعرات کو سماعت کے دوران 400 ایکڑ اراضی پر درختوں کی کٹائی پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت دی کہ آئندہ سماعت تک کوئی سرگرمی انجام نہ دی جائے۔
یہ احکامات اُس وقت جاری کیے گئے جب عدالت کے سامنے کئی درخواستیں پیش کی گئیں جن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ متنازعہ علاقے میں صفائی اور درختوں کی کٹائی کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔
عدالت نے واضح طور پر کہا کہ آئندہ سماعت 7 اپریل کو ہوگی اور اس وقت تک اراضی پر کوئی کام نہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ مقررہ تاریخ تک جوابی حلف نامہ داخل کرے۔
عوامی مفاد کی درخواستوں کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے جوابی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے مزید وقت کی درخواست کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
ادھر Kancha Gachibowli land dispute کا معاملہ سپریم کورٹ میں بھی زیر غور ہے، جہاں ایک علیحدہ عرضی دائر کرتے ہوئے الزام لگایا گیا کہ سنٹرل یونیورسٹی کے قریب 400 ایکڑ اراضی پر اندھادھند درختوں کی کٹائی کی جا رہی ہے۔
عرضی گزار کے وکیل نے فوری سماعت کی درخواست کی، جس پر جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی والی بینچ نے شام 3:45 بجے سماعت مقرر کی اور ہائیکورٹ کے رجسٹرار کو ہدایت دی کہ وہ مقام کا معائنہ کرکے رپورٹ پیش کریں۔
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ اُس وقت تک درختوں کی مزید کٹائی نہ کی جائے جب تک عدالت معاملے پر غور نہ کرے۔
ریاستی حکومت کی نمائندگی سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کی۔ جب عدالت کو مطلع کیا گیا کہ یہ معاملہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، تو جسٹس گوائی نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کی کارروائی پر کوئی روک نہیں لگائے گی۔