حیدرآباد: ایم ایل سی کے کویتا کے حالیہ تبصرے، جن میں انہوں نے ریاست تلنگانہ میں مکمل سماجی انصاف کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا، شدید سیاسی ردعمل اور عوامی بحث کا سبب بنے ہیں۔
کویتا نے اعتراف کیا کہ اگرچہ حکومت نے کسانوں کو ریتو بندھو اسکیم کے تحت سالانہ 10,000 روپۓ فی ایکر مالی امداد فراہم کی، لیکن بے زمین غریبوں کے لیے کسی قسم کی براہ راست مالی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ ان کے یہ ریمارکس تیزی سے وائرل ہوئے اور مختلف سیاسی حلقوں میں سخت ردعمل سامنے آیا۔
کانگریس پارٹی کے وہپ بیرلا ایلیا نے کویتا کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ کے سی آر کی قیادت میں بی آر ایس حکومت پر تنقید کی کہ انہوں نے ریاست کو 8 لاکھ کروڑ روپۓ کے قرض میں دھکیل دیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کویتا واقعی ہر طبقے کی فلاح کے لیے فکرمند تھیں، تو انہوں نے اقتدار میں رہتے ہوئے یہ مسائل کیوں نہیں اٹھائے؟ اب جب کہ بی آر ایس اقتدار سے باہر ہو چکی ہے، تب انہیں محروم طبقات کی یاد کیوں آ رہی ہے؟
ایلیا نے کہا کہ ریونت ریڈی کی قیادت میں کانگریس حکومت مؤثر طرز حکمرانی اور مساوی فلاحی خدمات فراہم کر رہی ہے۔ ان کے مطابق ہر گھر کو ان اسکیموں کے فائدے پہنچ رہے ہیں جن کا وعدہ انتخابی مہم کے دوران کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق حکومت کی طرح صرف نعرے نہیں دیے جا رہے بلکہ ریاست کو ورثے میں ملے بھاری قرض کو ختم کرتے ہوئے حقیقی سماجی انصاف کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ راہول گاندھی کے وژن سے متاثر ہوکر کانگریس حکومت جڑوں کی سطح پر ترقی کو یقینی بنا رہی ہے اور سطحی مقبولیت کے بجائے ٹھوس اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔