
حیدرآباد: تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں کسان یوریا کھاد کے حصول کے لیے طویل قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہیں، جب کہ ریاست میں مسلسل بارش کے دوران یہ بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ زرعی کوآپریٹو کریڈٹ سوسائٹی مراکز پر روزانہ صبح سویرے ہی کسان اپنی جگہیں جوتوں سے محفوظ کرتے ہوئے گھنٹوں انتظار کر رہے ہیں۔
Urea Shortageپر بی آر ایس کی ایم ایل سی اور تلنگانہ جاگرُتی کی بانی کے کویتا نے ریاستی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے سوشیل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا کہ مانسون کے آغاز سے ہی کسان پریشان ہیں، مگر حکومت کی تیاری صفر دکھائی دے رہی ہے۔
کویتا نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ واحد وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے زرعی مسائل پر سیزن شروع ہونے کے ڈیڑھ ماہ بعد پہلی جائزہ میٹنگ کی۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسائل آج بھی برقرار ہیں اور کھاد کے حصول کے لیے روزانہ کی مشکلات جوں کی توں ہیں۔
کویتا نے کہا کہ اگر حکومت مانسون سے قبل ہوشیار ہوتی تو آج کھاد کے لیے یہ افرا تفری نہ ہوتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کسان کھیتوں کو چھوڑ کر کھاد کی قطاروں میں کھڑے ہونے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے ریاستی حکومت کی لاپرواہی اور مرکزی حکومت کی بے اعتنائی دونوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تلنگانہ کو مرکز سے اپنی یوریا کوٹہ فوری اور بھرپور انداز میں حاصل کرنا چاہیے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
యూరియా సరఫరా చేయలేని సర్కారు ఎందుకు?
వానాకాలం పంట సీజన్ ఆరంభం నుంచే రైతులు అవస్థలు పడుతున్నా పట్టింపేది?
పంట సీజన్ మొదలైన నెలన్నర తర్వాత వ్యవసాయ శాఖపై సమీక్ష చేసిన సీఎం దేశంలోనే రేవంత్ రెడ్డి ఒక్కరేనేమో
అయినా రైతుల కష్టాలు తీరలేదు.. నిత్యం యూరియా కోసం అగచాట్లు తప్పడం లేదు
పంట… pic.twitter.com/VqO1Xp2Hb5
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) July 25, 2025