حیدرآباد: تلنگانہ کے ریونیو وزیر پونگولیٹی سرینواس ریڈی نے سابق وزیر اعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں Dalit Representation کو نظرانداز کیا اور فلاحی اسکیمات کو غلط انداز میں نافذ کیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریڈی نے کے سی آر کو چیلنج کیا کہ وہ اسمبلی میں ریاست کی ترقی پر کھل کر بحث کریں۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے نہ تو کسی دلت کو وزیر اعلیٰ بنایا اور نہ ہی قائد حزب اختلاف کے طور پر نامزد کیا، جو دلتوں کی نمائندگی سے چشم پوشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ سابق حکومت نے پنچایتوں کو مناسب فنڈز فراہم نہیں کیے، جس کے باعث گرام پنچایت کے سربراہان مشکلات سے دوچار ہوئے۔
ریڈی نے کہا کہ کے سی آر موجودہ کانگریس حکومت کی فلاحی اسکیمات کے بارے میں گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بی آر ایس حکومت کے دور میں ٹھیکیداروں کی ادائیگیوں سمیت کئی مالی واجبات باقی رہ گئے تھے، جس سے متعدد ترقیاتی کام متاثر ہوئے۔
انہوں نے “دلت بندھو” اسکیم پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ منصوبہ حضرباد ضمنی انتخاب کے وقت شکست کے خوف سے لایا گیا تھا۔ انہوں نے پوچھا کہ آیا دلت صرف مخصوص حلقوں میں ہی بستے ہیں کہ صرف انہی علاقوں میں اسکیم لاگو کی گئی؟
میڈیگڈہ بیاریج معاملے پر بات کرتے ہوئے ریڈی نے الزام عائد کیا کہ کالیشورم پراجیکٹ میں بدعنوانی بے نقاب ہو چکی ہے اور یہ منصوبہ کے سی آر کیلئے محض ایک “اے ٹی ایم” بن کر رہ گیا تھا۔