حیدرآباد: مرکزی وزارت جل شکتی نے کرشنا آبی تنازعہ ٹریبیونل دوم Krishna Tribunalکے 2013 میں دیے گئے ایوارڈ پر عمل درآمد کے لیے 18 جون کو ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ اس اجلاس میں تمام طاس ریاستوں — تلنگانہ، آندھرا پردیش، کرناٹک اور مہاراشٹرا — کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
کرشنا ٹریبیونل، جس کی صدارت جسٹس برجیش کمار کر رہے تھے، 2004 میں قائم کیا گیا تھا تاکہ کرشنا ندی کے پانی کی تقسیم سے متعلق بین الریاستی تنازعات کو سلجھایا جا سکے۔ ٹریبیونل نے 2013 میں اپنا حتمی فیصلہ سنایا، لیکن اس پر عمل درآمد تا حال تعطل کا شکار ہے۔
اس وقت کی متحدہ آندھرا پردیش حکومت نے ٹریبیونل کے کئی نکات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس پر عدالت عظمیٰ نے اس ایوارڈ کو عبوری طور پر معطل کرتے ہوئے معاملے کا جائزہ لینا شروع کیا۔ تب سے یہ مقدمہ زیر التوا ہے، اور کسی بھی عملی پیش رفت کو روک رکھا گیا ہے۔
کرناٹک حکومت نے اس تاخیر پر کھل کر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کی وجہ سے ریاست کے کسان اور معیشت شدید متاثر ہو رہی ہے۔ ریاستی حکام مرکز اور سپریم کورٹ سے مسلسل اپیل کر رہے ہیں کہ کم از کم ایوارڈ کے کچھ حصوں پر عمل درآمد فوری طور پر شروع کیا جائے تاکہ عوامی دباؤ اور زرعی بحران کم ہو سکے۔
کرناٹک کے بڑھتے دباؤ کے پیش نظر وزارت جل شکتی نے اب 18 جون کو یہ ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ اس جمود کو توڑا جا سکے اور جزوی طور پر ہی سہی، کرشنا ٹریبیونل کی سفارشات پر عمل درآمد کی راہ ہموار ہو سکے۔
سرکاری ذرائع کو امید ہے کہ یہ اجلاس ریاستوں کے درمیان باہمی اتفاق رائے کے لیے ایک نیا موقع فراہم کرے گا اور برسوں سے رکی ہوئی کرشنا ندی کی تقسیم سے متعلق پیش رفت میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔