حیدرآباد: بی آر ایس کے ورکنگ صدر KTR (کے ٹی راما راؤ) نے تلنگانہ کی کانگریس حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے ادارہ جاتی بدعنوانی اور سیاسی انتقام کی علامت قرار دیا۔ نلگنڈہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کے ٹی آر نے دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت میں 20 تا 30 فیصد کمیشن کا کلچر عام ہو چکا ہے۔
ریونت ریڈی کی قیادت والی حکومت کو “کمیشن پر چلنے والا سرکس” قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ڈپٹی چیف منسٹر کے دفتر کے باہر ٹھیکیداروں کا احتجاج اس بڑھتی بدعنوانی کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ٹھیکیداروں کو احتجاج پر مجبور ہونا پڑے تو واضح ہے کہ نظام میں سنگین خامیاں موجود ہیں۔
انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ کو دیے گئے نوٹس کو ایک بڑی سیاسی سازش کا حصہ قرار دیا، جس کے پیچھے مبینہ طور پر کانگریس اور بی جے پی کی ملی بھگت ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کالیشورم پراجیکٹ کو بدنام کرنا اصل مقصد ہے، جواب دہی کے نام پر محض انتقامی سیاست کی جا رہی ہے۔
کے ٹی آر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس اپنے انتخابی وعدے پورے کرنے کے بجائے صرف انکوائریوں اور کمیٹیوں پر انحصار کر رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر خواتین کو ماہانہ 2,500 روپئے وظیفہ، دلہنوں کے لیے سونا، اور پنشن اسکیم جیسے اہم وعدے پورے نہ کیے گئے تو عوامی غصہ بھڑک سکتا ہے۔