حیدرآباد: کے ٹی آر کا کانگریس حکومت پر شدید حملہ | KTR on Congress Telangana

KTR on Congress Telangana

حیدرآباد: KTR on Congress Telangana کے حوالے سے جمعہ کے روز بھارت راشٹرا سمیتی کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے کانگریس زیر قیادت تلنگانہ حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت ’’کمیشن سرکار‘‘ بن چکی ہے۔

کے ٹی آر نے ریاستی وزیر جنگلات کونڈا شوریکھا کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ شوریکھا نے بالآخر کچھ سچ باتیں کہی ہیں۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت میں بدعنوانی اب محض افواہ نہیں بلکہ کھلا راز بن چکی ہے، جہاں مبینہ طور پر وزراء فائلوں پر دستخط کرنے سے قبل بھاری رقم طلب کرتے ہیں۔

ان کے یہ ریمارکس اُس وقت سامنے آئے جب شوریکھا کے ایک بیان پر تنازع کھڑا ہوا، جسے کئی حلقوں نے اس بات کا اعتراف سمجھا کہ بدعنوانی صرف سابقہ بی آر ایس حکومت تک محدود نہیں تھی بلکہ کانگریس دور میں بھی جاری ہے۔

کے ٹی آر نے الزام لگایا کہ سکریٹریٹ کے اندر کنٹریکٹرس کی خاموش احتجاجی ریلی اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ تاخیر اور رشوت کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب خود کابینہ کی ایک وزیر ایسی بات کر رہی ہیں تو چیف منسٹر ریونت ریڈی یا راہول گاندھی اس معاملے کی تحقیقات کیوں نہیں کراتے؟ انہوں نے زور دیا کہ شوریکھا کو ان تمام وزراء کے نام عوام کے سامنے لانے چاہییں جو مبینہ طور پر رشوت کے لیے ذمہ دار ہیں۔

تاہم، اس معاملے نے ایک نیا رخ اس وقت اختیار کیا جب وزیر جنگلات کونڈا شوریکھا نے وضاحت جاری کی کہ ان کے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ان کا اشارہ مکمل طور پر سابقہ بی آر ایس حکومت کی طرف تھا اور ان کا مقصد موجودہ وزراء پر الزام لگانا ہرگز نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کہیں بھی یہ نہیں کہا کہ موجودہ وزراء کام کے لیے پیسے لیتے ہیں، میں صرف اس نظام کی بات کر رہی تھی جو بی آر ایس حکومت کے دوران رائج تھا۔

کے ٹی آر نے اس وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ کانگریس قیادت کو اپنی کابینہ میں ہونے والے ان الزامات کی اندرونی سطح پر جانچ کرنی چاہیے۔

 

Exit mobile version