حیدرآباد: KTR on Fuel Cess کے سلسلے میں بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت پر شدید معاشی استحصال کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار پیٹرول پر سیس عائد کر کے نہ صرف قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے بلکہ ریاستوں کے مالی حقوق پر بھی ڈاکا ڈالا جارہا ہے۔
کے ٹی آر نے الزام لگایا کہ سیس کے ذریعہ حاصل شدہ رقم کو انفراسٹرکچر کی ترقی پر خرچ کرنے کے بجائے مرکز اپنی سیاسی تشہیر کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستوں کو ٹیکس آمدنی میں ان کا جائز حصہ نہ دینا وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جیسی ریاستیں، جو قومی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، مالی بحران کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ مرکز سیس کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی سے اپنی بالادستی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
کے ٹی آر نے پٹرولیم و قدرتی گیس کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری کو ایک کھلا خط لکھا جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کے اُن مہنگے ممالک میں شامل ہو چکا ہے جہاں ایندھن کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھوٹان، پاکستان اور بحران زدہ سری لنکا جیسے ممالک میں بھی پٹرول، ڈیزل اور گیس کی قیمتیں ہندوستان سے کم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت 1100 روپۓ سے تجاوز کر گئی ہے جو غریب اور متوسط طبقے کی خواتین کے لیے ناقابل برداشت بن چکی ہے۔ مرکز کی مشہور ’اجوالا یوجنا‘ اسکیم پر طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب کئی خواتین مہنگے ریفل کی وجہ سے دوبارہ لکڑی سے چولہا جلانے پر مجبور ہو گئی ہیں۔
کے ٹی آر نے سوال کیا کہ جب عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں تو پھر ہندوستان میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کیوں ہو رہا ہے؟ انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں کئی موجودہ وزراء بھی پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کے مطالبے کے ساتھ احتجاج کرتے تھے، جو اب ایک ستم ظریفی بن چکا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب عوام مہنگے پیٹرول اور گیس کی وجہ سے مالی طور پر پست ہو رہے ہیں تو تیل کمپنیاں ہزاروں کروڑ روپۓ کا منافع حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے دوران ایندھن کی قیمتوں کو مستحکم رکھنا اور پھر انتخابات کے بعد ان میں اضافہ کرنا عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔
کے ٹی آر نے مرکزی حکومت کے نعرے ’کم سے کم حکومت، زیادہ سے زیادہ حکمرانی‘ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اب یہ نعرہ ’زیادہ سے زیادہ ٹیکس، کم سے کم راحت‘ بن چکا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم مودی کے ’اچھے دن‘ کے وعدے پر طنز کیا اور پوچھا کہ کیا اب اس کا مطلب یہ ہے کہ متوسط طبقہ ای ایم آئی اور پیٹرول کے بلوں میں پِس رہا ہے اور غریب ایل پی جی سلنڈر یا راشن میں سے کسی ایک کو چننے پر مجبور ہے؟
انہوں نے کہا کہ مرکز کی مالی مرکوزیت کی وجہ سے ریاستیں اپنے خودمختار مالی فیصلے کھو رہی ہیں۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ ایسی پالیسیاں ترک کرے۔
:عوام کی جانب سے بات کرتے ہوئے کے ٹی آر نے درج ذیل مطالبات پیش کیے
ایندھن کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ –
مرکزی ایکسائز ڈیوٹی میں خاطر خواہ کمی کی جائے۔ –
وہ تمام سیس ختم کیے جائیں جو ریاستوں سے شیئر نہیں کیے جاتے۔ –
عالمی منڈی کی قیمتوں کے مطابق شفاف قیمت طے کرنے کا نظام نافذ کیا جائے۔ –
ایندھن پر عائد ٹیکس، سیس کے استعمال اور آمدنی کی تقسیم سے متعلق ایک ’وائٹ پیپر‘ جاری کیا جائے۔ –
حقیقی اشتراکی وفاقیت (Cooperative Federalism) کو بحال کیا جائے۔ –
کے ٹی آر نے زور دیا کہ مرکزی حکومت کو عوام کے اعتماد پر پورا اترنا چاہیے اور محض نعرے بازی کے پیچھے چھپنے کے بجائے مؤثر اور حقیقی حکمرانی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
As you go in for another round of breaking the backs of this countrymen with Petrol, Diesel and LPG price hike, I want to remind Petroleum Minister @HardeepSPuri Ji about the crude joke that is being played, again and again
Today, India stands as one of the most expensive… pic.twitter.com/DaYLkvzxOh
— KTR (@KTRBRS) April 9, 2025