بی آر ایس کا الزام: کانگریس حکومت لگژری کار امپورٹ اسکام پر خاموش کیوں؟ | Luxury Car Import Scam

Luxury Car Import Scam

حیدرآباد: بھارت راشٹرا سمیتی (Luxury Car Import Scam) کے سلسلے میں کانگریس حکومت پر شدید الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کروڑوں روپئے کے لگژری کار امپورٹ اسکام پر حکومت کی خاموشی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ بی آر ایس کے سینئر لیڈر شیخ عبداللہ سہیل نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت نے نہ تو اس اسکام پر کوئی بیان دیا اور نہ ہی ریاستی سطح پر کوئی تحقیقات شروع کیں، حالانکہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) اس معاملے میں پہلے ہی 25 کروڑ روپئے کی جانچ کر رہا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اگر اسکام کے پیچھے کسی بی آر ایس رہنما کا نام ہوتا تو کیا کانگریس حکومت خاموش بیٹھتی؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بشارت احمد خان، جو اس اسکام کا مرکزی ملزم ہے، نے دبئی اور سری لنکا کے ذریعہ جعلی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے قیمتی لگژری گاڑیاں درآمد کیں اور ان کی قیمت کم ظاہر کر کے کسٹمز ڈیوٹی بچائی۔

عبداللہ سہیل نے کہا کہ خان کا شو روم سائبرآباد پولیس کمشنریٹ کے بالکل سامنے واقع ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سارا کاروبار سیاسی یا سرکاری سرپرستی کے بغیر ممکن نہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ یہ اسکام بدعنوانی کے پیسے کو سفید کرنے کی کلاسیکی مثال ہے، اور اس کا ممکنہ تعلق کانگریس کے بعض افراد سے ہوسکتا ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا ان گاڑیوں کے خریداروں میں کوئی کانگریس وزیر، رکن اسمبلی یا ان کے رشتہ دار شامل ہیں؟ سہیل نے محکمہ ٹرانسپورٹ اور کسٹمز حکام کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ان کی ملی بھگت یا لاپرواہی کے بغیر یہ کارروائی ممکن نہیں تھی۔

اگرچہ بشارت احمد خان کو حیدرآباد میں گرفتار کیا گیا، لیکن کیس کو احمد آباد منتقل کر دیا گیا، جس سے ریاستی ایجنسیوں کی غیر فعالیت پر بھی سوال اٹھتا ہے۔ خان کی جانب سے مبینہ طور پر کم از کم آٹھ بار ایسی گاڑیاں درآمد کی گئیں، جس سے 7 کروڑ روپئے سے زائد کی کسٹمز ڈیوٹی کا نقصان ہوا۔

بی آر ایس رہنما نے سی ایل فائیو آٹوموٹیوز، بی اے کے کار لاؤنج سروسز، اور بی اے کے کار لاؤنج پرائیویٹ لمیٹڈ جیسے اداروں کی ملکیت پر بھی شکوک ظاہر کیے اور انہیں ممکنہ طور پر سیاسی تعلقات چھپانے والی شیل کمپنیاں قرار دیا۔

انہوں نے کانگریس قیادت کی خاموشی کو معنی خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو پارٹی ای ڈی کے خلاف بیانات دینے میں سب سے آگے ہوتی ہے، وہ اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس عوام کو جواب دلانے کے لیے اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھائے گی کیونکہ تلنگانہ کے عوام کو سچ جاننے کا حق ہے۔

Exit mobile version