حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بی جے پی رہنما مہیشور ریڈی نے حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست کو قرضوں کے جال میں پھنسا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے پاس مستحکم آمدنی کے باوجود حکومت نے گزشتہ دس برسوں میں بے تحاشہ قرضے لیے، جس سے ریاست کی مالی حالت کمزور ہو گئی۔
مہیشور ریڈی نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش کے دور میں کئی فلاحی اسکیمیں کامیابی سے نافذ کی گئی تھیں۔ تاہم، تلنگانہ کے قیام کے بعد حکومت کی مالی بدانتظامی اور وعدہ خلافیوں نے ریاست کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ دس برسوں میں حکومت نے لاکھوں کروڑ روپے کے قرضے لیے، اور جی ڈی پی میں 50 فیصد اضافے کا انحصار بھی قرضوں پر تھا، جو مالیاتی بحران کو ظاہر کرتا ہے۔
ریڈی نے حکومت کے اہم منصوبے مشن کاکتیہ اور مشن بھگیرتا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں پر لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے گئے، لیکن کوئی واضح نتائج نظر نہیں آئے۔
بی جے پی رہنما نے بجٹ کو غیر حقیقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاست کی موجودہ مالی صورتحال کی عکاسی نہیں کرتا۔
انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ انتخابات میں غیر حقیقی وعدے کر کے عوام کو گمراہ کر رہی ہے، حالانکہ اسے ریاست کی کمزور معاشی حالت کا بخوبی علم تھا۔
ریڈی نے حکومت پر بدعنوانی کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کسی پر بھی کیس درج نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی بڑا اسکینڈل بے نقاب ہوا۔ انہوں نے سوال کیا، “کروڑوں کی بدعنوانی کب ریکور ہوگی؟”
مہیشور ریڈی نے کہا کہ فلاحی اسکیموں کی منسوخی کو فلاح و بہبود نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے خاص طور پر اندیراما ہاؤسنگ اسکیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں مختص کردہ فنڈز اسکیم کے لیے ناکافی ہیں اور عوام کی ضروریات پوری نہیں کر سکتے۔
بی جے پی رہنما نے حکومت سے مالی شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے عوام سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے اور ریاست کو قرضوں میں جکڑ دیا۔