
حیدرآباد: سینئر ماویسٹ قائدین Maoist leadersسنجیو عرف لینگو دادا اور ان کی اہلیہ پاروتی عرف دینا نے جمعرات کے روز راچہ کنڈہ پولیس کمشنر سدھیر بابو کے روبرو خودسپردگی اختیار کی، یوں وہ تقریباً 40 سالہ خفیہ سرگرمیوں کے بعد منظر عام پر آ گئے۔
سنجیو کا تعلق ضلع میڈچل-ملکاجگری کے یاپرال گاؤں سے ہے، اور انہوں نے 1980 میں سی پی آئی (ایم ایل) پیپلز وار گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ وہ دنداکارنیا میں قائم ماویسٹ ثقافتی تنظیم جنا ناٹیہ منڈلی کے بانی رکن تھے، جبکہ پاروتی ریاستی کمیٹی کی رکن کے طور پر سرگرم رہیں۔ سنجیو دنداکارنیا اسپیشل زونل کمیٹی کے سیکریٹریٹ میں کلیدی عہدے پر فائز تھے۔ دونوں خفیہ ناموں سے کام کرتے رہے اور ماویسٹ نظریاتی اور ثقافتی پروپیگنڈے میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔
پولیس کے مطابق سنجیو اور پاروتی پر مجموعی طور پر 20 لاکھ روپئے کا انعام مقرر تھا، جو اب ریاستی سرنڈر اور بازآبادکاری پالیسی کے تحت جاری کیا جائے گا۔ رچہ کونڈہ پولیس کمشنر سدھیر بابو نے دیگر زیرزمین ماویسٹ کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ہتھیار چھوڑ کر پرامن دیہی زندگی اختیار کریں۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ریاستی حکومت ان کی بازآبادکاری، روزگار اور فلاحی اسکیموں کے ذریعے مدد کرے گی۔
کمشنر سدھیر بابو نے کہا کہ عوام کا رجحان اب تشدد پر مبنی نظریات کے خلاف ہو چکا ہے، اور انتباہ دیا کہ جو عناصر شہری سماج کے نام پر بدامنی پھیلائیں گے ان پر کڑی نظر رکھی جائے گی اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
سنجیو ماضی میں معروف انقلابی لوک گلوکار غدر کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے اور 2002 میں ایلاپور انکاؤنٹر کے دوران گرفتاری سے بچ نکلے تھے۔ جمعرات کو پریس کانفرنس میں پولیس نے تلنگانہ میں باقی ماندہ ماویسٹ کارکنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ہتھیار چھوڑ کر گاؤں کا رخ کریں، اور پرامن زندگی اختیار کریں۔