حیدرآباد: تلنگانہ میں Medigadda Barrage گھوٹالے پر بڑی کارروائی عمل میں آئی ہے، جس میں ریاستی ویجیلنس کمیشن نے 57 اعلیٰ و ماتحت عہدیداروں کے خلاف سخت اقدامات کی سفارش کی ہے۔ یہ افسران میڈی گڈہ بیارج—کالیشورم لفٹ اِرّیگیشن پراجیکٹ کا ایک کلیدی حصہ—کی تعمیر و نگرانی میں مبینہ بدعنوانی، غفلت اور ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ویجیلنس کمیشن، جس کی قیادت ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر ایم جی گوپال کر رہے ہیں، نے 18 مارچ 2025 کو جمع کردہ رپورٹ میں فوجداری مقدمات، محکمہ جاتی کارروائی، اور مالیاتی نقصان کی وصولی کی سفارش کی۔ رپورٹ میں ٹھیکیدار کمپنی M/s L\&T-PES (JV) کو بھی بخشا نہیں گیا، جس پر ناقص تعمیر، معاہدہ خلاف ورزی، اور لاگت میں مصنوعی اضافہ جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
مرکزی انجینئرز کی غفلت:
رپورٹ کے مطابق بیارج کے بلاک نمبر 7 کے دھنسنے کا واقعہ ناقص تعمیر، معیار کی خلاف ورزی، اور قواعد کی شدید پامالی کا نتیجہ تھا۔ 17 اعلیٰ و ریٹائرڈ افسران کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمات کی سفارش کی گئی ہے، جن میں تعزیراتِ ہند کی دفعات 120-B (مجرمانہ سازش)، 336 (زندگی کو خطرے میں ڈالنا)، اور 409 (اعتماد کی خلاف ورزی) شامل ہیں۔ ان پر انسداد بدعنوانی قانون، 1988، ڈیم سیفٹی ایکٹ، 2021، اور PDPP ایکٹ، 1984 کے تحت کارروائی کی تجویز دی گئی ہے۔
الزامات کا سامنا کرنے والے نمایاں افسران میں شامل ہیں:
چیتی مرلی دھر – چیف انجینئر (ریٹائرڈ)
بھوپتی راجو ناگندر راؤ – چیف انجینئر (آپریشنز اور دیکھ ریکھ )
وی. فنی بھوشن شرما – ڈائریکٹر آف ورکس اکاؤنٹس
محمد اجمل خان – ڈپٹی چیف انجینئر
این. وینکٹیشورلو – چیف انجینئر (ریٹائرڈ)
33 مزید افسران پر محکمہ جاتی شکنجہ:
رپورٹ میں 33 دیگر افسران کے خلاف بھی محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ ان میں اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئرز (AEEs) سے لے کر سپرنٹنڈنگ انجینئرز (SEs) تک کے افسران شامل ہیں۔ ان پر معیار کی خلاف ورزی، ریکارڈ میں لاپروائی، اور ڈیزائن تبدیلیوں کی غیر مجاز منظوری جیسے الزامات ہیں۔
نمایاں ناموں میں شامل ہیں:
وی. اجیا کمار – چیف انجینئر (ریٹائرڈ)
سوداگونی ستیناراینا – ڈپٹی سپرنٹنڈنگ انجینئر
بی. وینکٹا راما ریڈی – سابق ایگزیکٹیو انجینئر
ریٹائرڈ افسران بھی احتساب کے دائرے میں:
تلنگانہ ری وائزڈ پنشن رولز 1980 کے تحت 7 ریٹائرڈ افسران کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی گئی ہے، جس سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ ریٹائرمنٹ، احتساب سے استثنیٰ نہیں دیتی۔ ان میں شامل ہیں:
چٹلا گنگادھر – سپرنٹنڈنگ انجینئر (ریٹائرڈ)
اے. نریندر ریڈی – چیف انجینئر (ریٹائرڈ)، سینٹرل ڈیزائنز آرگنائزیشن
ٹھیکیدار کمپنی کے خلاف بھی کارروائی تجویز:
ٹھیکیدار M/s L\&T-PES (JV) پر ناقص تعمیر، معاہدے کی خلاف ورزی، اور غلط طریقہ کار اپنانے کا الزام ہے۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی نے سیکنٹ پائلز کی تعمیر میں سنگین غفلت کی، جو بلاک 7 کی تباہی کا بنیادی سبب بنی۔ حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ نقصان کی بھرپائی ٹھیکیدار سے کرے اور دیگر منصوبوں میں بھی سخت نگرانی کو یقینی بنائے۔
نظام میں پھیلا بگاڑ:
رپورٹ میں جنرل کنڈیشنز آف کنٹریکٹ (GCC) کی خلاف ورزی، میژرمنٹ بُکس (MBs) کی ناقص دیکھ بھال، اور ڈیزائن تبدیلیوں کے غیر رسمی عمل پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ نئے انجینئرز کے لیے بہتر تربیت، معاہدہ جاتی شفافیت، اور معیاری نگرانی پر زور دیا گیا ہے۔
سرکاری ردعمل:
آئی اینڈ سی اے ڈی محکمہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ رپورٹ کی وصولی کی تصدیق کرے اور کارروائی سے متعلق تفصیلات ویجیلنس کمیشن کو فراہم کرے۔ ذرائع کے مطابق محکمانہ انکوائریاں آخری مرحلے میں ہیں اور جلد ہی کارروائی کی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
یہ رپورٹ نہ صرف Medigadda بیارج بلکہ تلنگانہ کے تمام بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں احتساب کے لیے سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔ کمیشن نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی منصوبہ اتنا بڑا نہیں کہ ناکامی سے بالاتر ہو، اور عوامی اعتماد کی بنیاد سخت نگرانی اور شفافیت ہی ہے۔