مس ورلڈ ایونٹ پر سیکیورٹی خدشات کے سائے | Miss World

Miss World

حیدرآباد: بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافے کے بعد Miss World ایونٹ سخت دباؤ کا شکار ہو گیا ہے، جس میں منتظمین اور تلنگانہ حکومت دونوں کو سیکیورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لینے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔

حکام کے مطابق تمام بین الاقوامی شرکاء کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کیا گیا ہے، خاص طور پر ان افراد پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جو حساس علاقوں سے آ رہے ہیں۔ تاہم، داخلی سطح پر کی گئی جائزہ رپورٹوں میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حیدرآباد میں اس وقت سب سے اہم ترجیح اسٹریٹیجک اثاثوں کی حفاظت اور عوامی تحفظ ہے۔ تین ہفتوں پر مشتمل اس خوبصورتی کے مقابلے کے دوران مکمل سیکیورٹی فراہم کرنا موجودہ حالات میں ناقابل عمل ہوتا جا رہا ہے۔

ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت سے مزید ہدایات کا انتظار کرنے کا عندیہ دیا ہے، جس کے بعد ہی ایونٹ کے انعقاد سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ اس معاملے سے واقف ذرائع کے مطابق، منتظمین عالمی سطح پر پیدا شدہ بے یقینی کے پیش نظر خطرات کا تجزیہ کر رہے ہیں۔

جمعرات کے روز صورت حال مزید خراب ہونے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پاکستان میں موجود امریکی شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت دی۔ اس بیان کا اثر سفارتی حلقوں میں شدت سے محسوس کیا گیا، اور شام تک Miss World کے منتظمین نے بین الاقوامی سطح پر مشاورت اور ریاستی حکومت سے ملاقاتوں کا آغاز کر دیا۔

تلنگانہ حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات کی شام تک 116 ممالک سے آنے والی متوقع 116 امیدواروں میں سے 109 پہنچ چکی تھیں۔ اہم اسپانسرز اور بین الاقوامی میڈیا ٹیمیں ابھی راستے میں ہیں، تاہم کچھ نے اپنی آمد کو ایونٹ کے درمیان میں منتقل کر دیا ہے۔ کئی کمرشل پروازیں منسوخ یا مؤخر ہو چکی ہیں، جس کے باعث ایونٹ کے شیڈول اور شرکاء کی حاضری پر اثر پڑنے کا امکان ہے۔

ایونٹ کے زیادہ تر پروگرام کھلی فضا میں رکھے گئے ہیں۔ افتتاحی تقریب 10 مئی کو ہونی ہے، جس کے بعد 12 مئی سے امیدواروں کو ریاست بھر کے مختلف مقامات کا دورہ کرانا تھا، جن میں ناگرجنا ساگر کے بدھا ونم، حیدرآباد کا چارمینار اور لاڈ بازار، ورنگل کے ہزار ستونوں والا مندر اور رامپا مندر، یادگیری گٹہ، پوچم پلی اور محبوب نگر شامل ہیں۔

ان تمام کھلی جگہوں پر اعلیٰ سطح کے بین الاقوامی مہمانوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنا اب انتظامیہ کے لیے ایک پیچیدہ اور مشکل ترین عمل بن چکا ہے۔

Exit mobile version