حیدرآباد: بی آر ایس کی ایم ایل سی MLC Kavitha نے کانگریس حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست کے ویلفیئر رہائشی اسکولوں سے صفائی عملے کو ہٹا کر طلبہ سے صفائی کروانا بچوں کی عزتِ نفس اور حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
کمرے ریڈی کے بھیکنور گورکل اسکول میں ایک واچ مین کی پانی کے ٹینک کی صفائی کے دوران موت اور دوسرے کی شدید چوٹوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ یہ واقعات 240 سے زائد سرکاری رہائشی اداروں میں جاری ایک وسیع بحران کی عکاسی کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بی آر ایس حکومت کے دور میں گزشتہ اگست تک ہر اسکول کو صفائی کے لیے ماہانہ 40,000 روپۓ فراہم کیے جاتے تھے، جس سے چار عارضی صفائی ملازمین تعینات کیے جاتے تھے۔ اب یہ سہولت ختم کر دی گئی ہے اور طلبہ کو بیت الخلاء سے لے کر اسکول کی بیرونی صفائی تک تمام کام انجام دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
ایم ایل سی کویتا نے الزام لگایا کہ کانگریس حکومت نے نہ صرف 1,200 اہم ملازمتیں، جن میں 240 اسسٹنٹ کیئر ٹیکرز اور وارڈنز شامل ہیں، ختم کر دیں بلکہ پسماندہ بچوں کے استحصال کو ادارہ جاتی معمول بنا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بچے حکومت کا افرادی قوت نہیں بلکہ تعلیم کے حقدار ہیں۔
انہوں نے ان افسران کی شدید مذمت کی جنہوں نے اس اقدام کو ’محنت کی عزت سکھانے‘ کا ذریعہ قرار دیا۔ کویتا نے سوال اٹھایا کہ کیا کوئی اپنے بچوں کو روزانہ اسکول کے بیت الخلاء صاف کرنے کو کہے گا؟ ان کے مطابق محنت کی عزت سکھانے اور بچوں سے جبری صفائی کروانے میں واضح فرق ہے۔
ذات پات پر مبنی امتیاز کی نشاندہی کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ یہ طلبہ کسی امیر گھرانے سے نہیں بلکہ زیادہ تر درج فہرست ذاتوں (ایس سی) سے تعلق رکھتے ہیں جو ویلفیئر ہاسٹلز میں بہتر زندگی کی امید کے ساتھ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ مگر حکومت انہیں ایک ایسے نظام میں دھکیل رہی ہے جو ذات پات کی بنیاد پر استحصال سے بھرا ہوا ہے۔
انہوں نے ایک سینئر آئی اے ایس افسر کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ بچے خود اپنے کام سیکھیں۔ کویتا نے اسے نہایت قابلِ مذمت اور گہرے ذات پات پر مبنی نظریے کی عکاسی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اداروں کا مقصد محروم بچوں کو سماجی بدنامی سے بچانا ہے، نہ کہ اسے مزید گہرا کرنا۔
ایم ایل سی کویتا نے کہا کہ حکومت ایک طرف روزگار کی فراہمی کی بات کرتی ہے، اور دوسری طرف اہم ملازمین کو نکال کر ان کا کام طلبہ پر ڈال رہی ہے۔ ان کے بقول یہ صرف بدنظمی نہیں بلکہ عوامی اعتماد سے دھوکہ ہے۔
انہوں نے فوری طور پر اسسٹنٹ کیئر ٹیکرز اور صفائی عملے کی بحالی، اور اسکولوں کے لیے صفائی فنڈس کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ کویتا نے خبردار کیا کہ ویلفیئر ہاسٹلز کو مساوات کی علامت بنانا ہوگا، امتیاز کا مرکز نہیں۔
Congress government’s anti-poor attitude is reflected in this shocking behaviour by an official, at Social Welfare Gurukul Society.
The evidence of which is available in the audio clip !!
Each social welfare school was granted Rs 40,000 per month during the BRS rule for hiring… pic.twitter.com/GcDfgKHXBl
— Kavitha Kalvakuntla (@RaoKavitha) May 28, 2025