
حیدرآباد: چیوڑلہ کے جنگلات میں نام نہاد “منی رین” (پیسے کی بارش) Money Rain scamکے جادوئی عمل کے نام پر سات رکنی ٹولی نے گنڈی پیٹ کے ایک شہری سے 21 لاکھ روپئے ہتھیا لیے۔ پولیس نے پیر کے روز بتایا کہ اس فراڈ میں ملوث پانچ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جبکہ دو ملزمین مفرور ہیں۔
واقعہ 25 جولائی کو پیش آیا، جب متاثرہ شخص کو ایک جعلی ڈیمو کے بعد چیوڑلہ منڈل کے موڈی میالا جنگلاتی علاقے میں لایا گیا۔ اس سے پہلے، 18 جولائی کو عادل آباد میں “منی رین” کا مظاہرہ دکھا کر اس کا اعتماد حاصل کیا گیا تھا۔
ملزمین نے دعویٰ کیا کہ وہ کچھ خاص رسومات کے ذریعے روپے کی بارش کروا سکتے ہیں، اور اس کے لیے متاثرہ شخص کی نقدی کو بنیادی ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ رسومات کے دوران تمام افراد کے موبائل فون بند کروا دیے گئے، اور زردہ، ہلدی، لیموں اور اگربتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ڈرامائی انداز میں عمل شروع کیا گیا۔ اسی دوران ملزمین گاڑی بدل کر نقد رقم لے کر فرار ہو گئے۔
پولیس نے مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے سدھیشور دت وانکھڑے (A1) اور پرکاش ماروت راؤ مادھوی (A2)، عادل آباد کے سنگارے دھرمیندر (A3)، پداپلی کے مولوکنٹلا سنجیو کمار (A4)، اور منچریال کے کومنڈلا سرینواس (A5) کو گرفتار کیا۔ دیگر دو ملزمین دیولوف شندے (A6) اور پرشانت پاٹل (A7) مفرور ہیں۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے 18 لاکھ روپئے نقد، 1 گرام سونا، اور جعلی کرنسی کے کئی بنڈل برآمد کیے جن پر “چلڈرن بینک آف انڈیا”، “منورنجن بینک” اور “آر بی آئی” جیسے الفاظ چھپے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ ٹولی پہلے جعلی ڈیمو کے ذریعے شکار کا اعتماد حاصل کرتی ہے اور پھر اصلی نقدی کو نقلی نوٹوں سے بدل دیتی ہے۔
چیوڑلہ کے سب انسپکٹر سنتوش ریڈی نے عوام کو خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کے جادوی یا غیر سائنسی دعوؤں پر یقین نہ کریں اور فوری طور پر پولیس کو مطلع کریں۔