حیدرآباد: قومی ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) کی حالیہ رپورٹ نے کالیشورم لفٹ ایریگیشن اسکیم کے تحت تعمیر شدہ میڈیگڈا، انارم اور سندیلا بیریجوں میں ڈیزائن، تعمیر اور دیکھ بھال کے مراحل میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، ان بیریجوں میں ساخت کی کمزوریاں، ناقص تعمیراتی معیار اور دیکھ بھال کی کمی کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے، جس سے یہ بیراجیں ناقابل استعمال ہو گئی ہیں۔
میڈیگڈا بیریج کے بلاک 7 میں ناقابل تلافی نقصان
رپورٹ میں خاص طور پر میڈیگڈا بیریج کے بلاک 7 کا ذکر کیا گیا ہے، جہاں تین پلرز مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ دیگر میں جزوی نقصان ہوا ہے۔ این ڈی ایس اے نے اس بلاک کو ناقابل استعمال قرار دیتے ہوئے یا تو اس کی محفوظ طریقے سے ہٹانے یا مقام پر ہی مستحکم کرنے کی سفارش کی ہے، تاکہ دیگر بلاکس متاثر نہ ہوں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رافٹ کے نیچے موجود خلا کو مکمل طور پر بھرنا ضروری ہے، اور اس کے بعد مٹی اور ساخت کے تعامل کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے سرے سے ساختی تجزیہ کیا جانا چاہیے۔
ڈیزائن اور تعمیر میں سنگین خامیاں
این ڈی ایس اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیریجوں کی تعمیر تفصیلی منصوبہ رپورٹ (ڈی پی آر) کی منظوری سے قبل ہی شروع کر دی گئی تھی، جو ڈیم سیفٹی ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی ہے۔ مزید برآں، انارم اور سندیلا بیریجوں کے تعمیراتی مقامات اور ڈیزائنز میں بغیر کسی جیوٹیکنیکل مطالعہ کے تبدیلیاں کی گئیں۔ رپورٹ میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ ماڈل اسٹڈیز مناسب طریقے سے نہیں کی گئیں، اور ہائیڈرولک-ساختی ڈیزائن ناکافی تھا۔
آبپاشی محکمہ کی غفلت
رپورٹ میں آبپاشی محکمہ پر بھی تنقید کی گئی ہے کہ انہوں نے بیریجوں کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔ ابتدائی رپورٹ میں تجویز کردہ عارضی حفاظتی اقدامات اور تکنیکی ٹیسٹ مکمل طور پر اور مؤثر طریقے سے نافذ نہیں کیے گئے۔ مزید برآں، تکنیکی ٹیسٹ مکمل ہونے سے قبل ہی گروٹنگ کی گئی، جس سے مخصوص وجوہات کا جائزہ لینا مشکل ہو گیا۔
سیاسی ردعمل
تلنگانہ کے وزیر آبپاشی، این اُتم کمار ریڈی نے این ڈی ایس اے کی رپورٹ کو سابقہ بی آر ایس حکومت کے خلاف ایک سخت فرد جرم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے کالیشورم منصوبے کے تحت 1 لاکھ کروڑ روپۓ سے زائد قرض لے کر ایک ایسا منصوبہ بنایا جو ان کے دور حکومت میں ہی ناکام ہو گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کسانوں کے ساتھ ایک سنگین دھوکہ ہے، اور ذمہ داروں کو حساب دینا ہوگا۔
مستقبل کے اقدامات
این ڈی ایس اے نے سفارش کی ہے کہ تینوں بیریجوں کے لیے ایک جامع بحالی منصوبہ تیار کیا جائے، جس میں معروف اداروں کی خدمات حاصل کی جائیں، اور مرکزی واٹر کمیشن سے اس کا جائزہ لیا جائے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بیریجوں میں آلات نصب کیے جائیں تاکہ ساختی رویے کی مسلسل نگرانی کی جا سکے، اور کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کا بروقت پتہ چلایا جا سکے۔
تلنگانہ حکومت نے این ڈی ایس اے کی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے، اور کابینہ میں اس پر بحث کے بعد آئندہ کے اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔