حیدرآباد: Old City Metro توسیعی منصوبہ ایک بار پھر شدید تاخیر کا شکار ہو گیا ہے، کیونکہ زمین کے حصول میں پیچیدہ رکاوٹیں حائل ہو چکی ہیں۔ اگرچہ یہ عمل چار ماہ قبل شروع کیا گیا تھا، حکام تاحال درکار جائیدادوں کا نصف بھی حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایم جی بی ایس سے چندرائن گٹہ تک 7.5 کلومیٹر طویل یہ راہداری حیدرآباد میٹرو کے فیز-2 توسیعی منصوبے کا اہم جزو ہے، جس پر 2,740 کروڑ روپۓ کا تخمینہ خرچ آئے گا۔ تاہم، زمین کے حصول کے معاملات مذہبی اور تاریخی اہمیت کے مقامات کے قریب ہونے کی وجہ سے پیچیدہ شکل اختیار کر چکے ہیں، جس کے سبب ترقیاتی عمل تقریباً رک چکا ہے۔
جن علاقوں میں زمین حاصل کی جا چکی ہے، وہاں جزوی انہدام کا عمل شروع ہو گیا ہے، مگر قانونی پیچیدگیاں پیش رفت میں بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔ 1,000 سے زائد نشاندہی کردہ جائیدادوں میں سے اب تک 200 سے بھی کم باقاعدہ طور پر حاصل کی گئی ہیں، اور صرف 100 کے قریب مالکان نے رضامندی ظاہر کی ہے۔ معاوضہ کی ادائیگی میں تاخیر اور جائیدادوں کی ملکیت سے متعلق مسائل منصوبے کو مزید سست کر رہے ہیں۔
یہ راہداری شہر کے اُن علاقوں کو میٹرو سے جوڑنے کے لیے نہایت اہم تصور کی جا رہی ہے جو طویل عرصے سے نظر انداز ہوتے آئے ہیں۔ برسوں سے پرانے شہر میں میٹرو کی توسیع کے منصوبے صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہے، جو اکثر قانونی تنازعات اور مقامی مخالفت کی نذر ہو گئے۔ رہائشیوں میں مایوسی بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ ایک بار پھر ترقیاتی کوششیں رکاوٹوں کا شکار ہو گئی ہیں۔
تنقید میں اضافے کے بعد کانگریس حکومت نے چندرائن گٹہ تک میٹرو لائن کو مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، تاہم زمینی مسائل حل ہوئے بغیر تعمیراتی کام شروع نہیں ہو سکتا۔