حیدرآباد: Operation Sindoor کے بعد ریاست تلنگانہ میں سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی اور نائب وزیر اعلیٰ مالو بھٹی وکرامارکا نے بدھ کے روز ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد کیا۔
یہ اجلاس Operation Sindoor اور اس سے جڑی مشق کے بعد ریاستی سطح پر تیاریوں کا معائنہ کرنے کے لیے منعقد کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے حکام کو سخت حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کی ہدایت دی تاکہ کسی بھی ناگہانی صورتحال سے بچا جا سکے، خصوصاً اگر ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف کوئی عسکری کارروائی عمل میں آئے۔
تمام سرکاری محکموں کو ہدایت دی گئی کہ وہ قریبی تال میل کے ساتھ کام کریں تاکہ عوامی خدمات میں کوئی خلل نہ آئے اور شہریوں کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔ وزیر اعلیٰ نے لازمی اشیاء کی سپلائی سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے حکام کو ہدایت دی کہ رسد کا نظام مستحکم رکھا جائے اور قلت سے بچا جائے۔
حیدرآباد میں آرمی اور نیوی کے تمام دفاتر پر سیکیورٹی مزید سخت کی جائے گی جبکہ شہر بھر کے دفاعی اداروں میں اضافی اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے پولیس حکام کو راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حفاظتی انتظامات مزید سخت کرنے اور تمام غیر ملکی سفارت خانوں و قونصل خانوں پر نگرانی بڑھانے کی ہدایت دی۔ ریاستی حکومت تلنگانہ آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی سلامتی کو بھی یقینی بنائے گی۔
ریاستی انٹلیجنس یونٹس کو مرکزی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی اشتراک کے ساتھ کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ سیکیورٹی کی صورتحال کی براہ راست نگرانی کے لیے کمانڈ کنٹرول سینٹر میں ایک خصوصی انفارمیشن سنٹر قائم کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ، وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ نے جمعرات شام 6 بجے سکریٹریٹ سے نیکلس روڈ تک ہونے والی ایک بڑے جلوس کی تیاریوں کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے تلنگانہ کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ بڑی تعداد میں اس ریلی میں شرکت کریں اور ہندوستانی فوج کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔