حیدرآباد: Phone Tapping کیس میں تفتیش تیز ہو گئی ہے، کیونکہ خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے مرکزی ملزم پربھاکر راؤ سے دو دن کی سخت پوچھ گچھ کے بعد نئے سراغوں پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔ تازہ تفصیلات کی بنیاد پر، تفتیش کاروں نے اب ایک اور اہم کردار، پرینیتھ راؤ کو 14 جون کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا ہے۔
ایس آئی ٹی حکام کا دعویٰ ہے کہ پرینیتھ راؤ نے حساس شواہد، خصوصاً وہ ہارڈ ڈرائیوز جو نگرانی (سرویلنس) کا ڈیٹا رکھتی تھیں، ضائع کر دیں۔ اب سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا کسی نے انہیں یہ سب کچھ مٹانے کی ہدایت دی تھی؟ اگر ہاں، تو وہ کون تھا؟
سابق اسپیشل انٹیلیجنس برانچ (ایس آئی بی) چیف پربھاکر راؤ، جن پر نگرانی کی مہم کی قیادت کرنے کا الزام ہے، نے کسی بھی براہ راست مداخلت سے انکار کیا ہے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ پرینیتھ راؤ کے بیانات کے بعد ایس آئی ٹی انہیں دوبارہ طلب کرے گی تاکہ بیانات کا تقابلی تجزیہ کیا جا سکے۔
تحقیقات کا دائرہ اب اس بات پر مرکوز ہو چکا ہے کہ ڈیٹا کو مٹانے کا حکم کس نے دیا اور کیوں؟ ایس آئی ٹی کو شبہ ہے کہ یہ ایک بڑی سطح پر ہونے والا ‘کور -اپ’ ہو سکتا ہے، جس میں کئی بڑے نام شامل ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، پرینیتھ راؤ کی پیشی تفتیش میں سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے، جو نہ صرف شواہد کے ضیاع کی وجوہات کو واضح کرے گی بلکہ ممکنہ طور پر اعلیٰ سطح کے ہدایات دہندگان کی نشاندہی بھی کرے گی۔
ایس آئی ٹی حکام کا کہنا ہے کہ اگر پرینیتھ راؤ نے تعاون نہ کیا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ عوامی سطح پر اس کیس میں دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے، کیونکہ اسے سابقہ حکومت کے طاقت کے ناجائز استعمال کی علامت تصور کیا جا رہا ہے۔
مزید گرفتاریوں اور انکشافات کی توقع کی جا رہی ہے، کیونکہ تفتیش کار ہر پہلو کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔