حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ اور بی سی ویلفیئر پونم پربھاکر نے بی جے پی لیڈر بنڈی سنجے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ان کے رمضان گفٹ سے متعلق تبصرے ان کی سیاسی ناواقفیت کا ثبوت ہیں۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ اگر بی جے پی قائدین میں صلاحیت ہے تو وہ تلنگانہ کے لیے مرکزی فنڈز اور ترقیاتی منصوبے لے کر آئیں۔
پربھاکر نے رام گنڈم سے حیدرآباد تک آٹھ لائن ہائی وے کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بی جے پی کو ایسی ترقیاتی اسکیموں کی ذمہ داری لینی چاہیے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ملی بھگت واضح ہے اور دونوں پارٹیوں نے حالیہ انتخابات میں کانگریس کو شکست دینے کے لیے مل کر کام کیا۔
پربھاکر کے مطابق، بی جے پی نے ایم ایل سی انتخابات میں بی آر ایس کے ساتھ ملی بھگت کی اور ان حلقوں میں امیدوار کھڑے نہیں کیے جہاں کے سی آر، ہریش راؤ اور کے ٹی آر نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے عوام ان سیاسی چالوں سے بخوبی واقف ہیں۔
مرکزی وزیر بنڈی سنجے پر تنقید کرتے ہوئے پربھاکر نے کہا کہ ان کے درجے کے لیڈر کے لیے اس قسم کے تبصرے کرنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے حیدرآباد کے نمائندہ مرکزی وزیر جی کشن ریڈی سے بھی سوال کیا کہ جب وہ سیاحت اور آثار قدیمہ کے وزیر تھے تو انہوں نے شہر کے لیے کیا کام کیا۔
وزیر نے الزام لگایا کہ بی جے پی تلنگانہ کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے اور سوال کیا کہ ریاستی منصوبوں کے لیے بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ کیوں کام نہیں کر رہے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کے سی آر، کے ٹی آر اور ہریش راؤ واضح کریں کہ انہوں نے حالیہ انتخابات میں کس کے حق میں ووٹ دیا۔
پربھاکر نے مزید کہا کہ بی جے پی کو اتنی بڑی اکثریت بھی نہیں ملی، پھر بھی وہ حد سے زیادہ پُراعتماد نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ کانگریس ایم ایل سی انتخابات میں معمولی فرق سے ہاری، لیکن یقین دلایا کہ پارٹی اپنی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ شکست پارٹی کے مستقبل پر کوئی اثر نہیں ڈالے گی۔