حیدرآباد: تلنگانہ میں Private School Fees کا مسئلہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے، جہاں کئی پرائیویٹ اسکولز مالکان اپنی من مانی کرتے ہوئے فیس میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ اسکول فیس ایک سال میں دو گنا تک بڑھا دی گئی ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی موثر کاروائی نہیں کی جا رہی۔
نئے تعلیمی سال کے آغاز سے قبل ہی فیس کا شیڈول جاری کر دیا گیا، جس میں داخلہ فیس، سالانہ فیس، ٹرم فیس، لیب فیس، ایکٹیویٹی چارجز جیسے کئی نئے عنوانات شامل کیے گئے ہیں، جن کا کوئی باضابطہ جواز نہیں دیا گیا۔
متعدد والدین نے شکایت کی ہے کہ انہیں بچوں کے اسناد یا ٹرانسفر سرٹیفکیٹس جاری نہیں کیے جا رہے جب تک مکمل فیس جمع نہ کی جائے۔ اس رویے سے درمیانے اور نچلے طبقے کے والدین شدید مالی دباؤ کا شکار ہو رہے ہیں۔
ریاستی حکومت نے کچھ سال قبل فیس ریگولیشن ایکٹ لانے کا اعلان کیا تھا، مگر تاحال اس پر کوئی واضح قانون سازی نہیں کی گئی۔ والدین کا سوال ہے کہ آخر حکومت نجی اسکولوں کو فیس کنٹرول کرنے سے روکنے میں کیوں ناکام ہو رہی ہے۔
ماہرین تعلیم اور سماجی کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر فیس ریگولیٹری اتھارٹی قائم کرے اور اسکولوں کو سالانہ فیس میں اضافے کے لیے منظوری کے بغیر فیس بڑھانے سے روکے۔ بصورت دیگر، تعلیم صرف پیسے والوں تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔
والدین تنظیموں نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حکومت نے جلد کوئی اقدام نہ کیا تو وہ ریاست گیر احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے۔