
حیدرآباد: کانگریس پارٹی نے منگل کے روز Protests in Parliamentکیا، جس میں مانسون اجلاس کے دوران آپریشن سندور اور پہلگام دہشت گرد حملے پر بحث کا مطالبہ کیا گیا۔
پداپلی سے کانگریس رکن پارلیمنٹ گڈم وامسی کرشنا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بی جے پی کے رویے پر شدید تنقید کی اور بہار میں الیکشن کمیشن کی خصوصی ووٹر نظرثانی مہم (SIR) کو سیاسی چال قرار دیا۔ انہوں نے اس عمل کو “بی جے پی کی چھوٹی سوچ اور آمریت کی علامت” قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اس کا مقصد مخصوص ووٹ بینک کو نشانہ بنانا ہے۔
وامسی کرشنا نے سوال اٹھایا کہ اگر SIR اتنی ضروری تھی تو پھر عام انتخابات کے دوران اسے کیوں لاگو نہیں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا رویہ بی جے پی کے حق میں جانبدارانہ ہے اور عوام کو اس جانب توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی اس استفسار کا حوالہ دیا جس میں ووٹر آئی ڈی اور آدھار جیسے موجودہ نظام کے ہوتے ہوئے SIR کی ضرورت پر سوال اٹھایا گیا ہے۔ وامسی کرشنا نے کہا کہ یہ عمل غیر جمہوری ہے اور اندیشہ ہے کہ اسے دیگر ریاستوں میں بھی لاگو کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس اس اقدام کی مخالفت کرتی ہے اور دیگر جماعتوں سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو پیر کے روز پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع نہ دیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی نے آپریشن سندور پر بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہیں روکا گیا۔ انہوں نے سوال کیا: “کیا یہی جمہوریت ہے یا پھر آمرانہ طرزِ حکومت؟” وامسی کرشنا نے کہا کہ کانگریس راہول گاندھی کی قیادت میں جمہوری اقدار کی حفاظت کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔
نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفے پر تبصرہ کرتے ہوئے وامسی کرشنا نے حیرت کا اظہار کیا اور کہا: “انہوں نے صبح اجلاس کی صدارت کی اور شام کو طبی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے مستعفی ہو گئے۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی لوگوں کو ضرورت کے وقت استعمال کرتی ہے اور بعد میں چھوڑ دیتی ہے۔”