حیدرآباد: Rafale طیاروں کے حالیہ ہندوستان-پاکستان آپریشن میں ممکنہ نقصان پر مرکز سے مکمل شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر آبپاشی و سول سپلائی اُتم کمار ریڈی نے کہا ہے کہ حکومت ہند کو عوام کو اصل حقائق سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ اعتماد قائم رہے اور دفاعی تیاریوں میں بہتری لائی جا سکے۔
نئی دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُتم کمار ریڈی، جو خود فضائیہ کے سابق فائٹر پائلٹ ہیں، نے کہا کہ وہ نہ صرف قومی دفاعی اکیڈمی کے گریجویٹ ہیں بلکہ انہوں نے مگ-21 اور مگ-23 جیسے طیارے بھی اڑائے ہیں، اور صدر جمہوریہ ہند کے اے ڈی سی بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں عملی آپریشنل حالات کا بخوبی اندازہ ہے۔
اُتم کمار ریڈی نے بھارتی فضائیہ کی حالیہ کارروائی کو ’فیصلہ کن فتح‘قرار دیا اور کہا کہ کانگریس پارٹی اس پر فخر کرتی ہے۔ تاہم انہوں نے فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کے حالیہ بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جنگی طیاروں کی فراہمی میں تاخیر، اہلکاروں کی کمی، اور اسکواڈرن کی منظور شدہ تعداد سے کم موجودگی پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت کے پاس صرف 31 آپریشنل فائٹر اسکواڈرن ہیں جبکہ کم از کم 42 اسکواڈرن درکار ہیں، خاص طور پر چین اور پاکستان سے بیک وقت خطرے کے پیش نظر۔
اُتم کمار ریڈی نے زور دیا کہ تمام افواج میں 10 فیصد سے زائد اسٹاف کی کمی ہے، اور کووِیڈ-19 کے دوران بھرتیوں میں کمی کے اثرات اب تک برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف منظوری شدہ تعداد بلکہ اس سے آگے بڑھ کر دفاعی تیاری کرنی چاہیے۔
انہوں نے ہندستان ایروناٹکس لمیٹڈ HAL پر بھی تنقید کی کہ وہ Tejas Mark-1A طیارے وقت پر فراہم نہیں کر پا رہی، جو کہ فضائیہ کے آپریشنل منصوبوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئر چیف نے خود تاخیر پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔
The fact that the fighter aircraft were down is something that the Government of India needs to stop denying. The CDS himself mentioned that. Earlier Air Marshal Bharti had mentioned it indirectly in his briefing along with the DGMO. He specifically said, “losses are normal in… pic.twitter.com/e6xsFegPBK
— Congress (@INCIndia) May 31, 2025
انہوں نے کہا کہ ایئر چیف کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت دفاعی ٹیکنالوجی اور پیداوار کے میدان میں چین سے پیچھے ہے، حالانکہ بھارتی تربیتی معیار اب بھی بہتر ہے۔
اُتم کمار ریڈی نے یہ بھی کہا کہ بھارت کو سالانہ 35 تا 40 نئے فائٹر طیاروں کی ضرورت ہے، مگر ایچ اے ایل، 24 طیارے فراہم کرنے کا معاہدہ ہونے کے باوجود اس تعداد کو بھی پورا نہیں کر پایا۔
رافیل طیاروں کے ممکنہ نقصان پر انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نے جب اس بارے میں سوال کیا تو انہیں “غدار وطن” کہا گیا، مگر اب خود چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان اور ایئر مارشل بھارتی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آپریشن کے دوران رافیل طیارے گرے، حالانکہ تمام پائلٹ محفوظ لوٹے۔ “جہاز واپس نہیں آئے، اس پر سچائی سامنے آنا ضروری ہے”۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران امریکی صدر کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان بھارت و پاکستان کے ڈی جی ایم او کے اعلان سے پہلے کیسے ہوا، یہ بھی ایک غیر واضح معاملہ ہے جس پر مرکز کو وضاحت دینی چاہیے۔
بی جے پی ترجمان سمبت پاترا کے اس تبصرے پر کہ کانگریس صرف بھارت کے نقصانات پر بات کر رہی ہے، اُتم کمار ریڈی نے کہا کہ شفافیت جمہوریت کی بنیاد ہے، اور اپنے نقصانات پر بات کرنا حب الوطنی کے خلاف نہیں۔ “ہم افواج پر فخر کرتے ہیں، مگر سبق سیکھنا بھی ضروری ہے۔”
انہوں نے کہا کہ کانگریس اور گاندھی خاندان نے ہمیشہ ملک کے اتحاد اور دفاع کے لیے قربانیاں دی ہیں، اور خود ان کی پارٹی نے پارلیمانی دفاعی کمیٹی میں ملک کے مفادات کے تحفظ کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اُتم کمار ریڈی نے آخر میں کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایمانداری اور شفافیت کے ساتھ افواج کو بااختیار بنائے تاکہ مستقبل کے چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔ “ہم بھارتی فضائیہ کو سلام پیش کرتے ہیں، مگر سچ کا سامنا کیے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔”