رمضان میں کھجور کا بازار گرم، مانگ میں ریکارڈ اضافہ

رمضان کی آمد آمد ہے ۔ دنیا بھر کے مسلمان ہر سال کی طرح اس سال بھی ماہ رمضان المبارک کا پرجوش طریقے سے استقبال کرنے کے لیے تیاریاں کررہے ہیں۔ رمضان کی بات کی جائے تو عبادتوں اور دعاوں سے الگ رمضان کے دوران سحری و افطار کی رونقیں سب سے زیادہ قابل دید ہوتی ہیں، اور اگر بات کی جائے افطار کی سب سے پہلے ہمارے تصور میں سب سے اہم چیز آجاتی ہے۔ کھجور۔
اسلامی روایات کے مطابق، نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے روزہ افطار کرنے کے لیے کھجوریں کھانے کی ترغیب دی۔کھجوریں روزہ افطار کرنے کے لیے ایک اہم جزو ہیں، جو فوری توانائی اور غذائیت فراہم کرتی ہیں۔کھجوروں میں وٹامنز، معدنیات، اور فائبر کی بڑی مقدار ہوتی ہے، جو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔

حیدرآباد میں کھجوروں کی مارکیٹ

حیدرآباد میں کھجوروں کی مارکیٹ میں ہر سال رمضان کے دوران نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔شہر میں مختلف عرب ممالک جیسے سعودی عرب، عراق، اردن اور الجزائر سے کھجوریں درآمد کی جاتی ہیں۔ایران کی کھجوروں کی بھی مارکیٹ میں کافی ڈیمانڈ ہے۔ حیدرآباد میں بیگم بازار، ہول سیل کھجوروں کی فروخت کا سب سے بڑا مارکیٹ ہے۔ مارکیٹ میں مختلف اقسام کی کھجوریں دستیاب ہیں، جیسے اجوا، کھدری، مجہول، عنبر،سُکری، صقعی، مبروم، سُتاری، برنی، صفاوی ، زیدی، ربّی، وغیرہ وغیرہ،جو مختلف قیمتوں پر فروخت ہوتی ہیں۔حالانکہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والی پینڈکھجور ہے۔ رمضان کے دوران، کھجوروں کی خریداری کے لیے خصوصی مارکیٹیں اور اسٹالز قائم کیے جاتے ہیں، جو لوگوں کی توجہ کا مرکز بنتے ہیں۔

کھجوروں کی کھپت اور مانگ

رمضان کے دوران، اندازاً ہر خاندان تقریباً 7 سے 8 کلو کھجوریں استعمال کرتا ہے۔ کھجوروں کی طلب میں اضافہ ہونے کی وجہ سے، قیمتیں بھی معمولی طور پر بڑھ سکتی ہیں، لیکن زیادہ تر اقسام کی قیمتیں مستحکم رہتی ہیں۔ کھجوریں نہ صرف افطار کے لیے بلکہ عید کے موقع پر بھی خاص اہمیت رکھتی ہیں، خاص طور پر شیر خرما جیسے پکوانوں میں بھی کھجوروں کا استعمال ہوتا ہے۔

ہول سیل ڈیلروں کیا کہتے ہیں

شہر حیدرآباد کے بیگم بازار میں کھجوروں کی ہول سیل مارکیٹ سے بڑی مارکیٹ مانی جاتی ہیں۔ بیگم بازار کے کئی ہول سیل ڈیلروں سے ہم نے بات کی ۔ بیگم بازار کے مشہور ہول سیل ڈیلر، کشمیر ہاوس کے تاجر راج کمار نے رمضان کے دوران اور عام دنوں میں کھجور کی مانگ کو لے کر حیران کن انکشافات کیے۔ راج کمار نے بتایا کہ رمضان کے دوران کھجوروں کی مانگ میں ہر سال امید سے زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ مہنگی سے مہنگی اور سستی سے سستی قیمت کی کھجوروں کی ڈیمانڈ پوری کرنے کے لیے انہیں بھرپور اسٹاک رکھنا پڑتا ہے اور اس کی تیاری وہ پہلے سے ہی کرتے ہیں۔ انواع اقسام کی کھجوروں کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رمضان کے دوران سب سے زیادہ ایرانی کھجوروں کی مانگ ہوتی ہے، اس کے لیے وہ دو سے تین مہینے قبل ہی تیاری شروع کردیتے ہیں تا کہ وہ مارکیٹ میں کھجوروں کی مانگ پوری کرسکے۔
اسی طرح، بیگم بازار کے ایک اور تاجر رادھے شیام جو ’تارا ڈرائی فروٹس‘ کے پروپرائٹر ہیں، نے بتایا کہ کھجوروں کی مانگ میں تو بے تحاشہ اضافہ ہوتا ہی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ ڈرائی فروٹس کی فروخت بھی بڑھ جاتی ہے۔ رمضان کے دوران، کھجوروں کے ساتھ ساتھ ڈرائے فروٹس کی قیمتوں میں معمولی اضافہ ہوتا ہے لیکن اتنا بھی نہیں عام عوام پر بوجھ پڑجائے۔

چھوٹے بیوپاری

رمضان کی رونقیں جتنا پرانے شہر حیدرآباد میں دکھائی دیتی ہیں، اسی طرح کا ماحول، نئے شہر سے منسلک ملے پلی علاقے میں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ ملے پلی میں بھی کھجوروں کے کئی چھوٹے تاجرین ہیں جو چھوٹی چھوٹی دکانوں اور ٹھیلے بنڈیوں پر کھجور کا کاروبار کرتے ہیں اظہرالدین نامی نوجوان۔ جو ملے پلی بڑی مسجد کے قریب، انواع اقسام کی کھجوروں کو اپنے چھوٹے سے ٹھیلے بنڈی پر سمیٹ کر کاروبار کرتے ہیں۔ جب ہم نے اظہرالدین سے رابطہ کیا اور کھجوروں کے متعلق ان سے کئی سوال کیے تو انہوں نے ہر سوال کے جواب میں ہمیں دلچسپ اور حیران کن باتیں بتائیں۔ اظہرالدین رمضان کے علاوہ بھی کھجوروں کا کاروبار کرتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ عام دنوں میں جہاں وہ 5 سے 10 کلو کھجور فروخت کرتے ہیں وہیں رمضان میں یہ مقدار 25 سے تیس کلو ہوجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پینٹ کھجور، غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کی پہلی پسند ہے۔ یہ کھجور سستی بھی ہوتی ہے اور اس کا ذائقہ بھی اچھا ہے۔ اسی طرح، زایدی اور برنی ایسی کھجوریں ہیں جو کم قیمت پر دستیاب ہیں اور لوگ اسے خریدنے میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں۔ وہیں، ایرانی کھجور مضافاتی ، کیمیا جیسے مختلف برانڈس میں دستیاب ہوتی ہیں جو مڈل کلاس طبقے کی پہلی پسند ہے۔ یہ ایرانی کھجور نہ بہت سستی ہے اور نہ ہی بہت مہنگی، اس لیے مڈل کلاس طبقہ اسے بغیر ہچکچاہٹ کے خرید تا ہے۔ ایرانی کھجوروں کے علاوہ تیونس اور الجزائر (الجیریا) سے آنے والی کھجوریں بھی کافی پسند کی جاتی ہیں۔
اظہرالدین نے بتایا کہ سعودی عرب اور جارڈن سے آنے والی مجہول یا مجدول(Majdool)، عجوہ، کھجوریں، جو کافی مہنگی ہوتی ہیں ، ان کی مانگ بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ جب رمضان میں کھجوروں کی قیمت میں اضافے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ رمضان میں قریب قریب مختلف اقسام کی کھجوروں کی قیمت جوں کی توں رہتی ہے تاہم کچھ ایسی اقسام ہیں جن کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوتا ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رمضان کے دوران کھجوروں کی قیمت میں معمولی اضافے سے عام عوام کے تاثرات نہیں بدلتے اور وہ ان قیمتوں کو بلاجھجک تسلیم کرلیتے ہیں۔ اظہرالدین نے حیران کرنے والی بات بتاتے ہوئے کہا کہ رمضان کے دوران، جعلی اور غیر معیاری کھجوروں کو فروخت کرنے والوں کی بھی تعداد بڑھ جاتی ہے۔ یہ لوگ پرانی کھجوروں کو رمضان کے دوران فروخت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نومبر کے مہینے میں کھجوروں کا نیا اسٹاک آجاتا ہے تاہم منافع خور ، اگست سے اکتوبر کے درمیان آنے والی کھجوروں کو جو غیر معیاری ہوجاتی ہیں، انہیں بھی رمضان کے دوران فروخت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا: پہلا روزہ 2 مارچ کو ہوگا

کھجور خریدنے کے لیے عوام کی پہلی پسند کیا ہے؟ سوپر مارکیٹ یا مقامی بازار؟

یہ بات جگ ظاہر ہے کہ سوپر مارکیٹس اور بڑے بڑے شوروم نے عام عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کے لیے نت نئے آفر شروع کررکھے ہیں، رمضان کے دوران بھی ان آفروں کی مانوں برسات ہوجاتی ہے۔ دوسری جانب، چھوٹی دکانوں کے مالکین ہیں جو رمضان کے دوران، کھجوروں کے لیے خاص اسٹال لگاتے ہیں۔ عام عوام سے جب اس بارے سوال کیا گیا کہ وہ کھجور خریدنے کے لیے سوپر مارکیٹ کا انتخاب کرتے ہیں یا پھر مقامی دکانوں کا ۔ تب عوام کی بڑی تعداد (جس میں غریب اور متوسط طبقے کے لوگ شامل ہیں) نے بتایا کہ رمضان کے دوران وہ مقامی دکانوں کو ہی کھجوروں کی خرید کے لیے مناسب سمجھتے ہیں کیونکہ ایک تو چھوٹے کاروباریوں سے ان کے تعلقات بنے ہوتے ہیں، کھجوروں کی خرید میں اگر کسی قسم کا کوئی مسئلہ درپیش ہو تو فوری حل ہونے کی امید ہے وہیں دوسری جانب، سوپر مارکیٹ میں صرف کھجوروں کی خرید قریب قریب ناممکن ہے۔ کھجوروں کے علاوہ وہ دیگر اشیا خریدنے پر مجبور ہوجاتے ہیں، اور پھر اگر کسی قسم کا نقص پایا جائے تو اسے حل کروانے کے لیے انہیں کافی محنت مشقت کرنی پڑتی ہے۔ اسی طرح ، چند افراد نے یہ بھی بتایا کہ وہ رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں بھی کھجور کا استعمال کرتے ہیں ۔
رمضان میں کھجور

رمضان کے دوران اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کا نعرہ

عالمی حالات کے پیش نظر، گزشتہ دو دہائیوں سے رمضان کے دوران ایک نعرہ خوب زور پکڑتا ہے۔ یہ نعرہ ہے، بائیکاٹ اسرائیل کا نعرہ۔ خاص طور پر رمضان میں اسرائیل کے کھجوروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جاتا ہے اور مسلمانوں کی بڑی تعداد اس پر عمل کرتی ہے۔ مسلمانوں کے اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کا ہی اثر ہے کہ کبھی ’کنگ سولومن‘ نامی کھجورکے برانڈ کے اسرائیلی پروڈکٹ نے اب مارکیٹ سے اپنا نام ہٹالیا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اسرائیل اب دیگر کئی ناموں سے اب بھی عالمی بازار میں اپنی کھجوریں فروخت کرتا ہے، اس کے لیے اب وہ اپنے پروڈکٹس پر اسرائیل کے لیبل کے بجائے دیگر ممالک کے نام کا لیبل استعمال کررہا ہے۔ ملے پلی کے تاجر اظہرالدین نے بتایا کہ اسرائیلی کھجوریں اب بھی کئی ناموں سے مارکیٹ میں دستیاب ہے۔ جب ہم نے اس بارے میں تفتیش کی تو پتہ چلا کہ اسرائیل جارڈن ریوور، جارڈن ریوور بائیو ٹاپ اور میڈول (مائی جول) نامی برانڈ سے سوپر مارکیٹس میں اپنی کھجوریں فروخت کررہا ہے۔
رمضان المبارک میں کھجوروں کی خرید و فروخت نہ صرف مذہبی اور ثقافتی اہمیت رکھتی ہے بلکہ یہ ایک بڑی تجارتی سرگرمی بھی بن چکی ہے۔ عام صارفین کی پسند، دکانداروں کے تجربات، اور ہول سیل مارکیٹ کے رجحانات سے واضح ہوتا ہے کہ کھجوروں کی طلب میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ قیمتوں میں اتار چڑھاو، معیار کی اہمیت، اور غیر ملکی و مقامی کھجوروں کے درمیان مقابلہ صارفین کی ترجیحات پر براہِ راست اثر ڈالتا ہے۔ اس سروے سے حاصل ہونے والے نتائج ہول سیل ڈیلروں، چھوٹے بیوپاریوں اور عام
خریداروں کے لیے ایک مفید راہنما ثابت ہو سکتے ہیں، تاکہ وہ بہتر فیصلے کر سکیں اور رمضان کی اس خوبصورت روایت کو مزید خوشگوار بنا سکیں۔
Ramadan Dates Market: Rising Demand and Evolving Consumer Trends
Exit mobile version