رمضان اور حیدرآباد کے پھل فروش
حیدرآباد میں انواع اقسام کے پھلوں سے افطار کے دسترخوان کی سجاوٹ!
رمضان المبارک میں افطار کے دسترخوان پر پھلوں کی موجودگی لازم و ملزوم سمجھی جاتی ہے۔ چاہے وہ کھجوریں ہوں، تربوز ہو، سیب، کیلا یا موسمی پھل، ان کے بغیر افطار کا تصور مکمل نہیں ہوتا۔ حیدرآبادمیں رمضان کے دوران پھلوں کی مانگ میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ حیدرآباد میں رمضان کے دوران، پھلوں کی دستیابی، ان کے اقسام، قیمتوں اور ماہ مقدس میں ان کے بڑھتے ہوئے رجحان پر شہر کے پھل فروشوں نے تفصیل بیان کی ہے۔
رمضان میں پھلوں کی مانگ کیوں بڑھ جاتی ہے؟
رمضان میں روزہ دار دن بھر کی بھوک اور پیاس کے بعد افطار کے وقت ہلکی اور غذائیت سے بھرپور خوراک کو ترجیح دیتے ہیں۔ شہر حیدرآباد کے علاقے سنتوش نگر چوک پر پھل فروش محمد قدیر نے بتایا کہ پھل قدرتی مٹھاس، وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہونے کی وجہ سے افطار کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پھل فوری توانائی فراہم کرتے ہیں، جس کی روزے کے بعد شدید ضرورت ہوتی ہے۔پھل ہلکے اور آسانی سے ہضم ہونے والے ہوتے ہیں، جو خالی معدے کے لیے مفید ہوتے ہیں۔ خاص طور پر اسلامی روایات میں کھجور سے افطار کرنے کو پسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے رمضان میں کھجور کی مانگ میں خاصا اضافہ ہوتا ہے۔

حیدرآباد میں رمضان کے دوران پھلوں کی دستیابی
حیدرآباد، جو اپنے ذائقوں اور ثقافتی تنوع کے لیے مشہور ہے، رمضان کے دوران پھلوں کی بہتات اور ان کی دستیابی کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ رمضان کے دوران حیدرآباد کی بڑی مارکیٹیں جیسے چارمینار، افضل گنج، معظم جاہی مارکیٹ، مادنا پیٹ، سنتوش نگر کے گردو نواح پھلوں کی فروخت کے مراکز بن جاتے ہیں۔ وویکانند، کوکٹ پلی میں اپنی دوکان سے پھلوں کا کاروبار کرنے والے محمد مختار نے ہمیں بتایا کہ رمضان کے دوران، عام دنوں کے مقابلے پھلوں کی فروخت میں 50 سے 90 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔ بے شک، پرانے شہر حیدرآبادمیں رمضان کی اپنی طرح کی رونقیں ہیں، لیکن نئے شہر حیدرآباد کے وہ علاقے جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے، وہاں پھلوں کی ڈیمانڈ بھی رمضان کے مہینے میں بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رمضان اس سال بھی موسم گرما میں آرہا ہے اس لیے موسم کے لحاظ سے گاہک پھل خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ موسم گرما میں گاہکوں کی پہلی پسند تربوز، انگور، آم، سپوٹا اور کیلے ہوتے ہیں۔
پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ
رمضان کے دوران پھلوں کی قیمتوں میں واضح اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔فروٹ مارکیٹ کے تاجروں کے مطابق رمضان میں پھلوں کی فروخت عام دنوں کے مقابلے میں تین گنا تک بڑھ جاتی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ، افضل گنج پر واقع فروٹ مارکیٹ میں ’زم زم فروٹ مرچنٹ‘ کے پروپرائٹر محمد معیز نے بتایا کہ، ”رمضان میں افطار کے لیے پھلوں کی طلب میں غیر معمولی اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر گرمی کے موسم میں تربوز اور انگور جیسے پھل سب سے زیادہ مانگ میں رہتے ہیں۔اسی لیے رمضان میں ان کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ رمضان کے دوران پھلوں کی فروخت بے شک بڑھ جاتی ہے لیکن،مارکیٹ میں پھلوں کی فراہمی اور سپلائی میں کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ قابل ذکر ہے کہ پھلوں کو زیادہ عرصے تک اسٹاک میں بھی نہیں رکھا جاسکتا ہے کیونکہ اس کے خراب ہوجانے کا اندیشہ زیادہ رہتا ہے۔
شہر حیدرآباد کے معروف فروٹ مارکیٹس میں سے ایک ’معظم جاہی‘ میں واقع فروٹ مارکیٹ ہے جہاں پر درجنوں پھل فروش اپنا کاروبار کرتے ہیں۔ انہی میں سے ایک ہے ’ایم ایم فروٹس‘ شاپ کے پرواپرائٹر محمد اویس، جنہوں نے ہم سے بات کرتے ہوئے رمضان کے دوران سب سے زیادہ فروخت ہونے والے پھلوں کے بارے میں بتایا۔

حیدرآباد میں رمضان کے دوران سب سے زیادہ فروخت ہونے والے پھل
تربوز: گرمی کے موسم میں تربوز روزے کے بعد پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے۔
سیب اور کیلا: توانائی اور غذائیت کے لحاظ سے اہم ہیں۔
انگور: قدرتی مٹھاس اور فوری توانائی کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔
آم: رمضان کے آخری ایام میں آم کی طلب بڑھ جاتی ہے۔
محمد اویس، نے بتایا کہ بیرونی ریاستیں و بیرونی ممالک سے بھی رمضان کے دوران مختلف اقسام کے پھل منگوائے جاتے ہیں جن میں ڈریگن فروٹس، غیر ملکی سیب کی سب سے زیادہ ڈیمانڈ ہیں۔ وہیں، تلنگانہ کے پھلوں میں موز، تربوز، خربوز، انگور، سپوٹا، انجیر، پپیتا اور جام شامل ہیں۔ محمد اویسی نے رمضان کے دوران پھلوں کے کاروبار کو لے کر ایک دلچسپ بات بھی کہی۔ انہوں نے بتایا کہ رمضان کے دوران پھلوں کی فروخت میں بے تحاشہ اضافے کو دیکھتے ہوئے سبزی فروش و دیگر چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے بھی پھل بیچنا شروع کردیتے ہیں اور رمضان کے ایک مہینے میں اچھی خاصی کمائی کرلیتے ہیں۔
رمضان میں حیدرآباد، تلنگانہ میں پھلوں کی طلب اور دستیابی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ رمضان میں پھلوں کا جنون بڑھتا ہی جارہا ہے۔ صارفین کو چاہیے کہ وہ موسمی پھلوں کی خریداری کریں تاکہ قیمتوں میں توازن برقرار رہے۔