حیدرآباد: RCB celebrations کے بعد شہر میں رات بھر جاری ہنگامہ خیز اور غیر منصوبہ بند سڑکوں پر جشن نے عوامی تحفظ کے حوالے سے سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ حیدرآباد پولیس کمشنر سی وی آنند نے جمعرات کے روز خبردار کیا کہ اس طرح کے بڑے اور بے قابو ہجوم آسانی سے سانحے میں بدل سکتے ہیں، جیسا کہ حال ہی میں بنگلور میں پیش آیا۔
سی وی آنند نے کہا، “بنگلور میں پیش آئے بھگدڑ کے واقعے کو دیکھ کر یہ سوچنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ ہم کس سمت جا رہے ہیں؟ یہ کوئی قومی ٹیم کی ورلڈ کپ جیت نہیں ہے، بلکہ ایک کمرشل فرنچائز ٹیم ہے جس کا حیدرآباد سے کوئی تعلق نہیں۔ نہ اس میں کوئی حیدرآبادی کھلاڑی ہے، نہ یہ شہر کی ٹیم ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ جشن کے دوران آدھی رات کے وقت نوجوانوں کی بھیڑ اچانک ٹینک بنڈ، این ٹی آر مارگ اور نیکلس روڈ پر جمع ہو گئی، جس سے ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی۔ آنند نے کہا”ویڈیوز میں جو مناظر دیکھنے کو ملے وہ حد درجہ خطرناک اور بدنظمی سے بھرپور تھے”۔
صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی، اور کچھ مقامات پر پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا تاکہ ہجوم کو منتشر کیا جا سکے۔
کمشنر نے کہا کہ اگر بنگلور جیسا کوئی سانحہ حیدرآباد میں بھی ہو جاتا تو کیا ہم اس جشن کو جائز قرار دے سکتے تھے؟ انہوں نے سوال کیا۔”کیا کچھ ہلاکتیں ہو جاتیں تو بھی یہی لوگ اس جشن کو سراہتے؟”
Watching and hearing about the stampede in Bangalore made me wonder where we are going ! This is not a national team winning the World Cup ! It’s a mere franchise called RCB which works on commercial lines and does not have a single Hyderabad player in it !?
It’s not even a… pic.twitter.com/Hmpae0U9DZ— CV Anand IPS (@CVAnandIPS) June 5, 2025
سی وی آنند نے سوشل میڈیا کے کردار پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے نوجوانوں کو غیر متوقع طور پر جمع کرنا اب ایک نیا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔”سوشل میڈیا کا دائرہ پورے ملک اور دنیا میں بڑھ چکا ہے، اور اب پولیس کو ہر لمحے، ہر جگہ الرٹ رہنا ہوگا۔ مگر کیا یہ انسانی طور پر ممکن ہے؟ یہی سوچ رہا ہوں،”
پولیس نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو رات دیر گئے سڑکوں پر ہجوم میں شامل ہونے سے روکیں، اور شہریوں کو بھی کہا گیا ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور غیر متعلقہ ٹیموں کی جیت پر سڑکوں پر بدنظمی نہ پھیلائیں۔