حیدرآباد: Reporter Subhan Arrest پر تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ رپورٹر محمد سبحان پر درج تمام مقدمات فوری واپس لیے جائیں۔ فیڈریشن نے اسے آزادیٔ صحافت پر کھلا حملہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کاروائی صحافیوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اس سلسلے میں فیڈریشن کے صدر ایم اے ماجد کی صدارت میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ رپورٹر سبحان کی گرفتاری کسی ایک فرد پر کارروائی نہیں بلکہ پوری صحافتی برادری کو دھمکانے کے مترادف ہے۔
صدر ایم اے ماجد نے کہا کہ رپورٹر سبحان کو مشیرباد میں پیش آئے ایک واقعے کی ویڈیو سوشیل میڈیا پر شیئر کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا گیا، جو کہ ان کے پیشہ ورانہ فرائض کا حصہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کا یہ دعویٰ کہ ویڈیو سے عوام میں اشتعال پیدا ہوا ہے، دراصل آزادیٔ اظہار پر قدغن لگانے کی کوشش ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ فیڈریشن کا ایک وفد جلد ہی تلنگانہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور کمشنر پولیس حیدرآباد سے ملاقات کر کے یادداشت پیش کرے گا، جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ صحافیوں کے خلاف ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے اور رپورٹر سبحان پر درج مقدمات کو ختم کیا جائے۔
واضح رہے کہ رپورٹر سبحان کو اتوار کی رات حیدرآباد پولیس نے مشیرباد میں پیش آئے ایک واقعے کی ویڈیو بنانے اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ انہیں ٹاسک فورس کی جانب سے تھانے طلب کیا گیا تھا، جہاں کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کے بعد انہیں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، جنہوں نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا۔ تاہم، فیڈریشن کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری صحافتی آزادی کو دبانے کی کوشش ہے، جسے ہرگز قبول نہیں کیا جا سکتا۔
اجلاس میں فیڈریشن کے جنرل سکریٹری سید غوث محی الدین، سید احمد جیلانی، ایم اے کے فیصل، محمد لیئق الدین، محمد عبد المحسن، محمد امجد علی، محمد فاروق علی، مرزا غنی بیگ، سید واجد حسینی اور دیگر ارکان نے شرکت کی اور رپورٹر سبحان کی حمایت میں آواز بلند کی۔
فیڈریشن نے تمام متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ صحافتی آزادی کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور رپورٹر سبحان پر درج تمام مقدمات فی الفور واپس لیے جائیں۔