حیدرآباد: چیف منسٹر Revanth Reddy نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو بنجر اراضی پر کاشت کرنے والے کسانوں کو شمسی پمپ سیٹ فراہم کر کے زراعت کو فروغ دینے والی حکومت کے طور پر پہچانا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بات ناگر کرنول ضلع کے ماچرم گاؤں میں 12,600 کروڑ روپئے کے ”اندیرا سورا گری جل وکاسم اسکیم“ کے آغاز کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
ریونت ریڈی نے جذباتی انداز میں کہا کہ نلہ ملہ کا علاقہ ان کے لیے ذاتی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ وہ اسی مقام سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے اچم پیٹ کو ایک مثالی حلقہ بنانے کا وعدہ کیا تھا اور اب اس سمت میں تیزی سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اچم پیٹ حلقے کے ہر کسان کو شمسی پمپ سیٹ فراہم کیا جائے گا اور عہدیداروں کو ہدایت دی کہ آئندہ 100 دنوں میں یہ عمل مکمل کیا جائے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ سابق حکومت نے کسانوں کو زمین کے لیے جدوجہد پر جیل بھیجا، لیکن ان کی حکومت کسانوں کو بااختیار بنانے کے اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اچم پیٹ کو ملک کا ایک ماڈل حلقہ بنایا جائے گا اور اس کے لیے تمام ضروری فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ ریونت ریڈی نے بتایا کہ ان کی حکومت نے کسانوں پر اب تک 60,000 کروڑ روپئے خرچ کیے ہیں۔
انہوں نے اپنی دیگر فلاحی اسکیموں پر بھی روشنی ڈالی، جن میں 3.1 کروڑ افراد کو باریک چاول کی فراہمی، 50 لاکھ خاندانوں کو 200 یونٹ مفت برقی، خواتین کے لیے آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر، اور خواتین سیلف ہیلپ گروپس کو 1000 میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی ذمہ داری شامل ہے۔
ریونت ریڈی نے کہا کہ حکومت خواتین کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ادانی اور امبانی جیسے صنعتی اداروں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانا چاہتی ہے، جس کے لیے مالی اور کاروباری امداد دی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے صرف ایک سال میں 60,000 ملازمتیں فراہم کی ہیں، جو ایک بے مثال اقدام ہے۔ ضروری اشیاء کی قیمتوں پر قابو پایا گیا ہے، اور کئی شعبوں میں تلنگانہ کو ملک کی سرفہرست ریاست کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
ریونت ریڈی نے سوشل میڈیا پر جھوٹے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اسکیمیں خود بولتی ہیں اور عوام سچ کو پہچانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب غریب خاندان حکومت سے ملنے والے فوائد کو براہ راست حکومت سے جوڑتے ہیں، چاہے وہ چاول ہوں، برقی یا بس کا مفت سفر۔
انہوں نے کہا کہ جب کسان اپنی پاس بکس دیکھتے ہیں، تو انہیں یاد آتا ہے کہ انہی کی حکومت نے ان کے قرضے معاف کیے تھے۔ یہ تبدیلی عوامی اعتماد کا مظہر ہے۔