حیدرآباد: وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی نے ایک نئی وزارتی کمیٹی تشکیل دی ہے، تاہم جنگلات و ماحولیات کی وزیر کونڈہ سریکھا کو اس میں شامل نہ کیے جانے پر حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔
ریونت ریڈی پر پہلے ہی ایچ سی یواراضی معاملہ پر سخت موقف اختیار کرنے اور بغیر مناسب مشاورت فیصلے کرنے کے الزامات عائد کیے جا رہے تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے بھی ریاستی حکومت کو اس مسئلے پر تنبیہ کی جا چکی ہے، مگر اس کے باوجود وزیر اعلیٰ نے ایک مرتبہ پھر یکطرفہ فیصلہ لیتے ہوئے کمیٹی قائم کی ہے۔
یہ کمیٹی حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کی اراضی سے متعلق تنازع پر کام کرے گی، اور اس میں نائب وزیر اعلیٰ بھٹی وکرمارکا، وزرا شری دھر بابو اور پونگولیٹی سرینواس ریڈی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی کی ایگزیکٹیو کونسل، سماجی تنظیموں، طلباء نمائندوں اور دیگر متعلقہ فریقین کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے گا۔
وزیر کونڈہ سریکھا کو کمیٹی سے خارج کرنے پر سیاسی اور انتظامی حلقوں میں حیرت اور تشویش پائی جا رہی ہے، خاص طور پر اس لیے کہ ان کی وزارت براہ راست اس معاملے سے وابستہ ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مشاورت کے بغیر کیے جانے والے فیصلے نہ صرف شفافیت کو متاثر کرتے ہیں بلکہ حساس مسائل کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حکومت اس کمیٹی کے ذریعہ یونیورسٹی انتظامیہ اور عوامی مفادات کی تنظیموں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے، تاکہ HCU کے کیمپس پر کسی بھی ممکنہ تجاوز یا ترقیاتی سرگرمی کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت کو کم کیا جا سکے۔
معاملے کی نزاکت کے پیش نظر سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر شفاف اور ہمہ گیر مشاورت کے بغیر کیے جانے والے اقدامات حکومت کے لیے سیاسی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔