حیدرآباد: چیف منسٹر Revanth Reddy کو نامپلی کی عوامی نمائندوں کی عدالت میں زیر سماعت ایک مقدمے میں شخصی حاضری سے عبوری استثنیٰ حاصل ہوا ہے، تاہم عدالتِ عالیہ نے اس مقدمے پر حکم التوا جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ مقدمہ گذشتہ سال لوک سبھا انتخابات کے دوران ضلع کھمم کے کتہ گوڑم میں منعقدہ ایک عوامی جلسے میں Revanth Reddy کے دیے گئے سیاسی بیان پر مبنی ہے۔ بی جے پی لیڈر وینکٹیشورلو نے ان کے خلاف فوجداری عرضی دائر کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریونت ریڈی نے بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو وہ تحفظات کو ختم کر دے گی۔ ان کے مطابق ایسے بیانات سے بی جے پی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
نامپلی عدالت میں Revanth Reddy کے خلاف سماعت جاری
اس مقدمے کے تحت بی جے پی کی جانب سے ریونت ریڈی کی تقریر کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت عدالت میں پیش کیے گئے ہیں، اور مدعی وینکٹیشورلو کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف، ریونت ریڈی نے عدالتِ عالیہ میں دائر کردہ اپنی عرضی میں مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی تقاریر پر ہتک عزت کا مقدمہ نہیں بنتا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں سپریم کورٹ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ بھی دیا۔
ہائیکورٹ نے دونوں فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد مقدمے کی آئندہ سماعت 12 جون تک ملتوی کر دی ہے، جب کہ اس دوران ریونت ریڈی کو شخصی حاضری سے عبوری استثنیٰ حاصل رہے گا۔ مقدمے کی آئندہ کارروائی اور عدالت کا فیصلہ اہمیت کا حامل رہے گا۔