حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز ایک عوامی مفاد کی عرضی (PIL) پر سماعت کی جس میں ریاست بھر کے نجی اسکولوں میں حق تعلیم (RTE) قانون کے مؤثر نفاذ کی مانگ کی گئی۔
یہ عرضی سماجی کارکن تانڈو یوگیش نے داخل کی، جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ اگرچہ RTE قانون کو نافذ ہوئے 16 سال ہو چکے ہیں، مگر تلنگانہ میں اس کے کئی اہم نکات پر تاحال عمل نہیں ہو رہا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ملک کی کئی ریاستوں میں اس قانون کو مکمل طور پر نافذ کیا جا چکا ہے۔
عرضی گزار نے خاص طور پر اس شق کے نفاذ کی درخواست کی جس کے تحت نجی اسکولوں میں 25 فیصد نشستیں معاشی و سماجی طور پر پسماندہ طبقے کے طلبا کے لیے مفت مختص کی جانی چاہئیں۔
عدالت کو بتایا گیا کہ تلنگانہ حکومت نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک رپورٹ داخل کی تھی، جس میں کہا گیا کہ ریاست میں RTE قانون کو 2025-26 تعلیمی سال سے نافذ کرنے کا منصوبہ ہے۔
چیف جسٹس کی بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اب تک کی پیش رفت کی تفصیلات کے ساتھ ایک باقاعدہ حلف نامہ عدالت میں داخل کرے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 21 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔