حیدرآباد: وزیر پنچایت راج سیتااکا نے مجالس مقامی ادارہ جات کے انتخابات کے حوالے سے اپنے حالیہ بیان پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے الفاظ کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ انتخابات کے بارے میں آئندہ چار یا پانچ دنوں میں وضاحت سامنے آئے گی، لیکن کہیں بھی انتخابی نوٹیفکیشن کی بات نہیں کی گئی۔
Seethakka Clarifies کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر کوئی نوٹیفکیشن ممکن نہیں، اور وہ اس اصول سے اچھی طرح واقف ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دن ان کے بیان پر اعتراض کیا گیا، اسی دن انہوں نے وضاحت بھی جاری کی، لیکن اس کے باوجود میڈیا میں غلط تشریحات کی گئیں۔
تلنگانہ پی سی سی صدر مہیش کمار گوڑ کی جانب سے بعض وزراء کی طرف سے بغیر مشاورت دیے گئے بیانات پر تنقید کے جواب میں سیتااکا نے کہا کہ انہیں خواہ مخواہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے اپنا بیان بدلا ہے، وہ ثبوت کے طور پر ویڈیو منظر عام پر لائیں، کیونکہ انہوں نے کوئی غیر ذمہ دارانہ یا متنازعہ بات نہیں کی۔
سیتااکا نے کہا کہ وہ ایک قبائلی خاتون ہیں اور ان کے بارے میں میڈیا جو چاہے لکھ رہا ہے، جو باعث افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس پروگرام میں انہوں نے بیان دیا، وہاں سینکڑوں کارکن موجود تھے اور انہوں نے صرف اتنا کہا کہ انتخابات پر ایک ہفتے میں وضاحت مل سکتی ہے، نوٹیفکیشن کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج ہونے والے کابینہ اجلاس میں انتخابات سے متعلق مزید وضاحت سامنے آئے گی، اور بی سی طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کے وعدے پر حکومت قائم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت قانون کے دائرے میں کام کر رہی ہے اور کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کا کوئی ارادہ نہیں۔
سابق وزیر کے ٹی راما راؤ پر طنز کرتے ہوئے سیتااکا نے کہا کہ لگتا ہے وہ خود جیل جانے کے لیے بے تاب ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جیسے ہی کویتا جیل گئیں، بی سی، خواتین اور دلت طبقات کے لیے ہمدردی ظاہر کرنا شروع کر دیا گیا، جو محض سیاسی مفاد پرستی ہے۔