شبیر علی نے کہا کہ تلنگانہ کی ذات پات مردم شماری قومی نظیر بن گئی | Caste Census

حیدرآباد: سینئر کانگریس رہنما اور ریاستی حکومت کے مشیر محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس زیر قیادت تلنگانہ حکومت کی جانب سے کی گئی Caste Census نے قومی سطح پر ایسی مثال قائم کی ہے جس نے بی جے پی زیر قیادت مرکزی حکومت کو بھی اس طرز پر کام کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ وہ جمعہ کو ضلع کاماریڈی میں کانگریس کے ایک ضلعی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، جو ’جے باپو، جے بھیم، جے سمودھان‘ مہم کے تحت منعقد ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت ضلع کانگریس صدر کیلاس سرینواس راؤ نے کی، جبکہ جکل کے رکن اسمبلی لکشمی کانتھ راؤ، یلاریڈی کے رکن اسمبلی مدن موہن راؤ، سابق رکن اسمبلی ای رویندر ریڈی، ایگرو انڈسٹریز کے صدر کاسولا بالراج اور دیگر ضلعی قائدین بھی شریک تھے۔

محمد علی شبیر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے ملک گیر سطح پر Caste Census کی وکالت کر کے سماجی انصاف کو سیاسی ایجنڈے کا اہم حصہ بنایا۔ ان کے مطابق راہول گاندھی کی ’بھارت جوڑو یاترا‘ اور مسلسل عوامی تحریکوں نے مرکزی حکومت پر دباؤ ڈالا، جس کے نتیجے میں مرکز نے 1931 کے بعد پہلی بار آئندہ قومی مردم شماری میں ذات پات کے اعداد و شمار جمع کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ مرکزی وزراء اس فیصلے کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کانگریس کی جدوجہد اور تلنگانہ کے ماڈل نے یہ تبدیلی ممکن بنائی۔

Caste Census

شبیر علی نے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی قیادت میں انجام دی گئی Caste Census کو ملک بھر کے لیے ایک ماڈل قرار دیا۔ ان کے مطابق اس عمل کے تحت یہ انکشاف ہوا کہ تلنگانہ کی 56 فیصد سے زائد آبادی پسماندہ طبقات پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ڈیٹا کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک جامع پالیسی ساز بنیاد ہے جو مساوات، شفافیت اور انصاف پر مبنی ہے۔ ان کے مطابق یہ مثال ظاہر کرتی ہے کہ ایک سنجیدہ حکومت شفاف عمل کے ذریعے کس طرح عوامی اعتماد حاصل کر سکتی ہے۔

شبیر علی نے کارکنوں پر زور دیا کہ وہ اتحاد، نظم و ضبط اور عوامی خدمت کو اپنی ترجیح بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں قیادت کا مطلب صرف عہدہ حاصل کرنا نہیں بلکہ عوامی مسائل کا حل پیش کرنا ہے۔ گروہ بندی اور اندرونی اختلافات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو پارٹی میں انتشار پیدا کریں گے۔ انہوں نے کارکنوں کو یقین دلایا کہ ان کی محنت اور خلوص کو ہر سطح پر سراہا جائے گا۔

انہوں نے سابق بی آر ایس حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کے دور وزارت میں شروع کیے گئے پانی کے منصوبے — پیکیجز 21، 22 اور 23 — کو جان بوجھ کر روکا گیا۔ ان کے مطابق ان منصوبوں کی اصل لاگت 300 کروڑ روپۓ تھی، لیکن اسے بڑھا کر 3,000 کروڑ روپۓ کر دیا گیا تاکہ ٹھیکیداروں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ شبیر علی نے اعلان کیا کہ موجودہ کانگریس حکومت نے اندرامّا ہاؤسنگ اسکیم کو ازسر نو فعال کر دیا ہے، جس کے تحت ہر حلقے میں 3,500 مکانات کی منظوری دی جا رہی ہے، اور جلد ہی یہ تعداد 10,000 گھروں تک پہنچائی جائے گی۔ ان کے مطابق ہر مستحق خاندان کو بغیر کسی امتیاز کے رہائش فراہم کی جائے گی۔

آخر میں انہوں نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ ’جے باپو، جے بھیم، جے سمودھان‘ مہم کو ہر گاؤں اور بستی تک پہنچائیں، تاکہ عوام میں آئینی شعور اجاگر ہو اور پارٹی میں مضبوطی پیدا ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ کانگریس میں پرانے اور نئے کارکنوں میں کوئی فرق نہیں کیا جائے گا، اور ہر باوفا کارکن کو برابر کی اہمیت دی جائے گی۔

اجلاس کے اختتام پر پہلگام میں دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، جس میں تمام شرکاء نے شرکت کی۔

Exit mobile version