چھ دن کے بعد ایس ایل بی سی ٹنل میں ریسکیو آپریشن تیز ہوگیا ہے۔ حکام جدید مشینری استعمال کرتے ہوئے ملبہ اور کیچڑ کو صاف کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
حیدرآباد: ایس ایل بی سی ٹنل میں چھ دن بعد بالآخر ریسکیو آپریشن میں تیزی آگئی ہے۔ حکام نے جدید مشینری بشمول ٹی بی ایم (ٹنل بورنگ مشین) کٹرز تعینات کیے ہیں تاکہ ملبہ ہٹا کر رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔ ریسکیو ٹیمیں مسلسل کام کر رہی ہیں تاکہ بچاؤ کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔
ناگرکرنول ضلع کے دومالا پینٹا میں پیش آئے اس حادثے کے حوالے سے ریاستی حکومت کی تاخیر پر شدید تنقید ہو رہی تھی۔ تاہم سابق وزیر ہریش راؤ کے جائے حادثہ کے دورے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی۔ حکومت نے ریسکیو ٹیموں کو مکمل فیصلہ سازی کا اختیار دے دیا ہے، جس سے کام میں تیزی آئی ہے۔
چھٹے دن، ریسکیو ٹیموں نے ریلوے ڈیپارٹمنٹ کے ہیوی پلازما کٹرز کا استعمال کرتے ہوئے سرنگ میں پھنسی ٹی بی ایم مشینری کو کاٹ کر باہر نکالنے کا عمل شروع کر دیا۔ جمع کیچڑ کو لوکو ٹرینوں کے ذریعے باہر منتقل کیا جا رہا ہے، جبکہ بکھرے ہوئے ملبے کو بھی ہٹایا جا رہا ہے۔
ہیوی کٹنگ مشینوں کا استعمال
ساوتھ سنٹرل ریلوے کے طاقتور پلازما کٹنگ مشینوں کا استعمال ٹی بی ایم مشینری کو ٹکڑوں میں کاٹ کر نکالنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ریسکیو ٹیمیں دن رات مسلسل کام کر رہی ہیں۔ بڑی موٹروں کے ذریعے پانی کو نکالا جا رہا ہے اور لوکو ٹرین میں لگے کنٹینرز میں کیچڑ کو باہر بھیجا جا رہا ہے۔ حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 10,000 کیوبک میٹر کیچڑ کو صاف کرنا ہوگا۔
ریسکیو آپریشن میں فوج، بحریہ، این ڈی آر ایف، ایس ڈی آر ایف، بارڈر روڈز آرگنائزیشن، ریٹ مائنرز، ساوتھ سنٹرل ریلوے، رابنسن مائننگ، اور میگا و نوایوگا جیسی کمپنیوں کے ماہرین شامل ہیں۔ ضلع کلکٹر سنتوش کے مطابق، کیچڑ کو مکمل طور پر نکالنے میں مزید دو دن لگ سکتے ہیں۔
انڈین بارڈرز آرگنائزیشن کی مدد سے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے صفائی کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے ریسکیو ٹیموں کو مکمل آزادی دینے کے بعد امدادی کام زیادہ مؤثر طریقے سے جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ دو سے تین دن میں پھنسے ہوئے مزدوروں کا پتہ لگا لیا جائے گا۔