حیدرآباد: ریاستی وزیر برائے آئی ٹی و صنعتیں ڈڈیلا سری دھر بابو نے ہفتہ کے روز بھارت راشٹرا سمیتی پر شدید تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ پارٹی نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے خلاف اپنے موقف میں اچانک تبدیلی کیوں کی ہے، جس پر پہلے وہ جانبداری اور بدعنوانی کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے سری دھر بابو نے کہا کہ اگر بی آر ایس واقعی ای ڈی کو غیر جانبدار ادارہ مانتی ہے تو اسے واضح طور پر بیان دینا چاہیے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ یہی ای ڈی بی آر ایس کی رہنما کے کویتا کے خلاف دہلی شراب پالیسی معاملے میں مقدمہ درج کر چکی ہے، جس پر اس وقت پارٹی نے سیاسی انتقام کا الزام عائد کیا تھا۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا بی آر ایس اب اُن ہی مقدمات کو جائز مانتی ہے جنہیں اس نے پہلے بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا تھا؟ وزیر نے الزام عائد کیا کہ بی آر ایس اب ای ڈی کی کارروائیوں کو صرف اس لیے درست مان رہی ہے کیونکہ وہ کانگریس کے رہنماؤں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
کانگریس لیڈر نے اس رویے کو بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان خاموش مفاہمت قرار دیا اور کہا کہ دونوں پارٹیاں جانچ ایجنسیوں کا استعمال کر کے کانگریس کی رفتار کو روکنے اور اس کے کارکنوں کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
سری دھر بابو نے سونیا گاندھی کی قیادت میں تلنگانہ کے قیام کو یاد کرتے ہوئے الزام لگایا کہ بی آر ایس نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران غیر آئینی طرز حکمرانی سے ریاست کو معاشی بدحالی کا شکار بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کو اخلاقی حق نہیں کہ وہ کانگریس پر تنقید کرے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ ایک نئی ترقی کا مشاہدہ کر رہا ہے اور بی آر ایس قائدین کے بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ وہ کانگریس حکومت کی مقبولیت سے پریشان ہیں۔
کانگریس حکومت کی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے سری دھر بابو نے سکندرآباد-شامیرپیٹ ایلیویٹڈ کوریڈور، کاظی پیٹ میں کوچ فیکٹری اور زہیرآباد میں نیشنل انویسٹمنٹ اینڈ مینوفیکچرنگ زون (NIMZ) جیسے منصوبوں کی پیش رفت کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کی قیادت میں کانگریس جمہوری اقدار اور آئین کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔