Sudan conflict | سوڈان میں خانہ جنگی میں شدت | 300 عام شہری ہلاک، 20 بچے بھی شامل

Sudan conflict

نئی دہلی: افریقی ملک سوڈان میں جاری Sudan conflict نے ایک بار پھر خونی رخ اختیار کر لیا ہے، جب حالیہ دنوں میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے پناہ گزین کیمپوں پر شدید حملے کیے۔ ان حملوں میں 300 سے زائد عام شہری ہلاک ہو گئے، جن میں 20 بچے بھی شامل ہیں۔

جمعہ اور ہفتہ کے روز جمجم اور ابو شوق پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ادارے نے اس خونی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے انسانی المیہ قرار دیا ہے۔
سوڈان، جو دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، گزشتہ سال 15 اپریل 2023 سے شدید داخلی کشیدگی کا شکار ہے۔ اس کشیدگی کی بنیاد دو متحارب فوجی قیادتوں کے درمیان اقتدار کی جنگ ہے—ایک طرف ملکی فوج، دوسری طرف ریپڈ سپورٹ فورسز، جو خود کو قومی سلامتی کا محافظ کہتی ہے۔

اس خانہ جنگی کے آغاز سے اب تک 30,000 سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جب کہ 1 کروڑ سے زیادہ لوگ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی انسانی تنظیموں نے سوڈان کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بے گھر افراد کی بڑھتی تعداد، بنیادی سہولیات کی کمی اور مسلسل جاری لڑائی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
صورتحال میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے، جب کہ عالمی برادری سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ سوڈان میں انسانی امداد کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔

Exit mobile version