حیدرآباد: ونستھلی پورم کے ایک ریٹائرڈ چیف انجینئر کے ساتھ ایک نہایت چالاک اور نفسیاتی سائبر دھوکہ دہی کا واقعہ پیش آیا جس میں Supreme Court Scam کے تحت انہیں فرضی ویڈیو کال پر 1.5 کروڑ روپئے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
متاثرہ انجینئر کو ایک غیر متوقع ویڈیو کال موصول ہوئی، جس میں کچھ افراد خود کو عدالت کا عملہ ظاہر کر رہے تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انجینئر کا نام ایک ایسے مقدمہ میں آیا ہے جو سپریم کورٹ میں زیرِ غور ہے۔ ویڈیو کال کی ترتیب نہایت پیشہ ورانہ تھی—عدالتی پس منظر، رسمی لہجہ، اور قانونی اصطلاحات سے بھری بات چیت۔
کچھ ہی لمحوں بعد ویڈیو کال میں ایک شخص شامل ہوا جو سپریم کورٹ کے جج کے لباس میں تھا اور مکمل عدالتی انداز میں بات کرتے ہوئے متاثرہ فرد کو بتایا کہ ان پر سنجیدہ الزامات ہیں اور گرفتاری کا خطرہ ہے۔ جج کا کردار ادا کرنے والے شخص نے دباؤ اور خوف پیدا کرتے ہوئے متاثرہ انجینئر کو دھوکہ دیا کہ اگر وہ مقدمہ سے بچنا چاہتے ہیں تو فوری طور پر 1.5 کروڑ روپئے عدالت کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروائیں—یہ کہہ کر کہ رقم بعد میں واپس کر دی جائے گی۔
خوف اور ذہنی دباؤ کے عالم میں انجینئر نے مذکورہ رقم بتائے گئے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کر دی۔ لیکن کئی دن گزر جانے کے بعد جب کوئی اطلاع موصول نہ ہوئی اور رقم واپس نہ آئی، تب انہیں احساس ہوا کہ وہ دھوکہ دہی کا شکار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے فوری طور پر رچہ کونڈہ پولیس سے رجوع کیا، جنہوں نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قسم کی دھوکہ دہی سے محتاط رہیں۔ پولیس کے مطابق کوئی بھی عدالت—خصوصاً سپریم کورٹ—فون یا ویڈیو کال کے ذریعہ رقم طلب نہیں کرتی۔ ایسے کسی بھی رابطے کو فوراً فرضی اور فراڈ تصور کرتے ہوئے قریبی پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کیا جانا چاہیے۔
یہ واقعہ اس بات کی واضح مثال ہے کہ سائبر مجرم اب کتنے جدید طریقے اپنا رہے ہیں، اور عوام کو ایسے نفسیاتی دباؤ کے جال میں پھنسنے سے ہوشیار رہنے کی سخت ضرورت ہے۔