حیدرآباد: تلنگانہ کانگریس کے پسماندہ طبقات (بی سی) سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی آج دہلی کے لیے روانہ ہو رہے ہیں تاکہ 42 فیصد بی سی ریزرویشن کے مطالبے پر ہونے والے ایک بڑے احتجاج میں شرکت کر سکیں۔
یہ مظاہرہ بروز بدھ دہلی کے جنتر منتر پر منعقد ہونے والا ہے، جس کا اہتمام بی سی فلاح و بہبود کی 12 تنظیمیں کر رہی ہیں۔ مظاہرے کا مقصد تلنگانہ اسمبلی سے حال ہی میں منظور شدہ دو اہم بلوں کو دستور ہند کی نویں فہرست (نائنتھ شیڈول) میں شامل کرانے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
یہ دونوں بل تلنگانہ کی ریاستی مقننہ سے منظور ہوئے ہیں، جن کے تحت پسماندہ طبقات کو تعلیم، سرکاری ملازمتوں اور مقامی اداروں کے انتخابات میں مجموعی طور پر 42 فیصد تحفظات دیے گئے ہیں۔
مظاہرے کو وسیع سیاسی حمایت حاصل ہے۔ کانگریس، بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس)، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)، بائیں بازو کی جماعتوں اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سمیت مختلف جماعتوں کے قائدین کو اس احتجاج میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
اس احتجاج کی تیاری کے سلسلے میں تلنگانہ کے وزرا پونم پربھاکر اور کونڈا سریکھا، ریاستی کانگریس صدر مہیش کمار گوڑ، حکومت کے وہپ آدی سرینواس، اور ارکان اسمبلی بیرلا ایلیا، مکن سنگھ راج ٹھاکر، واکیٹی سری ہری اور ایرلا پلی شنکریا آج دہلی کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی بھی کل قومی دارالحکومت کا دورہ کریں گے تاکہ اس احتجاج کو اپنی حمایت فراہم کر سکیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی اور آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دیگر قائدین کی شرکت بھی متوقع ہے۔
بی سی ریزرویشن کے مطالبے پر یہ احتجاج موجودہ سیاسی ماحول میں ایک اہم پیش رفت سمجھا جا رہا ہے، اور امکان ہے کہ اس کے اثرات قومی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔