تلنگانہ حکومت مالی سال 2025-26 کے لیے 3.2 لاکھ کروڑ روپے کا ریکارڈ بجٹ پیش کرنے کی تیاری میں، جس میں فلاحی اسکیموں اور ترقیاتی منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی۔
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت مالی سال 2025-26 کے لیے 3.15 سے 3.2 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ پیش کرنے جا رہی ہے، جو ریاست کی تاریخ میں سب سے بڑا بجٹ ہوگا۔ یہ گزشتہ سال کے 2.91 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔
ریاستی اسمبلی کا خصوصی اجلاس مارچ کے پہلے ہفتے میں طلب کیے جانے کا امکان ہے تاکہ بی سی ریزرویشن اور ایس سی درجہ بندی سے متعلق اہم بلوں کی منظوری دی جا سکے۔ بجٹ اجلاس گورنر کے خطاب کے بعد مارچ کے تیسرے ہفتے میں شروع ہونے کی توقع ہے، جبکہ حکومت اس اجلاس کو 28 مارچ سے پہلے مکمل کرنا چاہتی ہے تاکہ رمضان، اُگادی اور دیگر تہواروں کو مدنظر رکھا جا سکے۔
نائب وزیر اعلی و وزیر فائنانس ملو بھٹی وکرمارکا بجٹ کی تیاری کے لیے مختلف محکموں کے اخراجات اور اسکیموں کے نفاذ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، بجٹ میں فلاحی اسکیموں اور ترقیاتی پروگراموں کو ترجیح دی جائے گی، خاص طور پر ان انتخابی وعدوں پر توجہ دی جائے گی جو کانگریس حکومت کے پہلے سال میں مکمل نہیں ہو سکے۔
پچھلے سال حکومت نے لوک سبھا انتخابات کے باعث علی الحساب بجٹ پیش کیا تھا، لیکن اس سال ایک جامع بجٹ متوقع ہے۔
اہم اسکیمیں اور مالی چیلنجز
حکومت کی توجہ خواتین کے لیے مفت بس سروس، رعیتو بھروسہ اسکیم، زرعی قرض معافی، ایل پی جی سبسڈی، اور 200 یونٹس تک مفت بجلی جیسی اسکیموں پر ہوگی۔ تاہم، خواتین کو ماہانہ وظیفہ، بیروزگاروں کے لیے مالی امداد، سماجی تحفظ پنشن میں اضافہ، اندراما ہاؤسنگ اور دیگر فلاحی منصوبے، جو تاحال شروع نہیں ہو سکے، اس بجٹ میں شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
تلنگانہ حکومت کو اپنے پرعزم اخراجات کے منصوبوں اور کمزور مالی صورتحال کے درمیان توازن قائم رکھنے کے لیے سخت چیلنج درپیش ہے۔ ریاست شدید مالی بدانتظامی، بڑھتے ہوئے مالی خسارے اور کمزور ٹیکس وصولی جیسے مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔
تلنگانہ کی موجودہ آمدنی کی وصولی 1,23,815 کروڑ روپے ہے، جو بجٹ میں تخمینہ شدہ 2,21,242 کروڑ روپے کا صرف 55.96 فیصد ہے۔ یہ گزشتہ سال کے 63.2 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے، جو حکومت کے مالی چیلنجز کو مزید بڑھا رہی ہے۔