حیدرآباد: کانگریس کی اعلیٰ قیادت نے مبینہ طور پر تلنگانہ میں کابینہ کی توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی حکومت میں اس وقت چھ وزارتیں خالی ہیں، جن میں سے چار کو پُر کرنے کا منصوبہ ہے۔ گاندھی بھون کے ذرائع کے مطابق، نئے وزراء 3 اپریل کو حلف اٹھائیں گے، تاہم حتمی انتخاب پر غور و خوض جاری ہے۔ ممکنہ امیدواروں کے نام پارٹی قیادت کو غور کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
ان پیش رفتوں کے درمیان، کانگریس پارٹی میں مادگا کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دلت ایم ایل ایز کابینہ میں نمائندگی حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ جب مالا کمیونٹی کو پہلے ہی کئی عہدے دیے جا چکے ہیں، تو مادگا گروپ کے لیے بھی مساوی مواقع کو یقینی بنانا ضروری ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے، کئی ایم ایل ایز مبینہ طور پر دہلی جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ پارٹی کی مرکزی قیادت کے سامنے اپنا معاملہ پیش کر سکیں۔
سینئر رہنماؤں کو رسمی اپیلیں
کابینہ کی توسیع کے حصے کے طور پر، توقع ہے کہ پسماندہ طبقات (بی سی)، درج فہرست ذاتوں (ایس سی)، اقلیتی برادریوں اور ریڈی کمیونٹی کے نمائندوں کو عہدے دیے جائیں گے۔ جو افراد وزیر مقرر نہیں ہوں گے، ان کے لیے ڈپٹی اسپیکر اور چیف وِپ جیسے عہدوں پر غور کیا جا رہا ہے۔ چیف وِپ کا عہدہ ممکنہ طور پر مادگا کمیونٹی کے رکن یا کسی اور بی سی رہنما کو دیا جائے گا جو وزارت کا عہدہ حاصل نہیں کر سکے گا۔ نتیجتاً، ایس سی مادگا ایم ایل ایز دہلی جانے کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ اپنی شمولیت کے لیے وکالت کر سکیں۔
انہوں نے پہلے ہی سینئر کانگریس رہنماؤں، بشمول ملیکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، وینوگوپال، اور میناکشی نٹراجن کو ای میل کے ذریعے خطوط بھیجے ہیں، جن میں کابینہ میں اپنی کمیونٹی کی نمائندگی کے مطالبے پر زور دیا گیا ہے۔ ایم ایل ایز عدلوری لکشمن کمار، کوویم پلی ستیہ نارائنا، ویمولا ویریشم، منڈولا سیموئیل، اور کالے یادیا ان افراد میں شامل ہیں جو مادگا کمیونٹی کے لیے وزیر کا عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
برابری کی تقسیم پر خدشات
مادگا ایم ایل ایز نے پارٹی میں عہدوں کی تقسیم میں عدم توازن پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ مالا کمیونٹی کو پہلے ہی دو وزارتی عہدے اور اسپیکر کا عہدہ دیا جا چکا ہے۔ مزید برآں، وہ اس بات کی بھی نشاندہی کر رہے ہیں کہ ایک ہی خاندان (وویک فیملی) میں دو ایم ایل اے اور ایک ایم پی کا عہدہ دیا گیا ہے۔
اس پس منظر میں، اگر اسی کمیونٹی سے ایک اور وزیر بنایا جاتا ہے، تو مادگا گروپ کے ارکان نے واضح طور پر اپنی ناراضی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام برادریوں کو یکساں مواقع دیے جائیں تاکہ پارٹی میں کسی قسم کی ناانصافی یا عدم مساوات کا تاثر نہ ابھرے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ کانگریس قیادت ان مطالبات پر کیا ردعمل دیتی ہے اور آیا کابینہ میں مادگا کمیونٹی کی نمائندگی کو یقینی بنایا جاتا ہے یا نہیں۔