Telangana Government Schools

حیدرآباد: تلنگانہ میں اس تعلیمی سال کے آغاز پر سرکاری اسکولوں [en]Telangana Government Schools[/en] میں داخلوں میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ 24 جون تک ریاست کے سرکاری اسکولوں میں مجموعی طور پر 2,56,156 طلبہ کا اندراج ہوا، جو پچھلے سال کی اسی تاریخ کے مقابلے میں 55,000 سے زائد کا اضافہ ہے۔

گزشتہ سال 24 جون تک یہ تعداد 2,00,901 تھی، جب کہ اس سال صرف دو ہفتوں میں اسکول کھلنے کے بعد داخلے 2.5 لاکھ سے تجاوز کر چکے ہیں۔

صرف پہلی جماعت میں ہی 1,07,126 طلبہ کا اندراج ہوا، جب کہ دوسری سے دسویں جماعت تک 1,00,897 نئے طلبہ نے داخلہ لیا۔ ان میں سے 48,133 طلبہ ایسے ہیں جنہوں نے پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں منتقلی اختیار کی۔

یہ اضافہ 6 جون کو شروع کی گئی ’پروفیسر جئے شنکر بڈی باٹّا‘ مہم کا نتیجہ مانا جا رہا ہے، جس میں اساتذہ اور محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے محلوں کا دورہ کرتے ہوئے والدین کو بچوں کے داخلے پر آمادہ کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ مفت یونیفارم، درسی کتابیں، دوپہر کا کھانا، انگلش میڈیم تعلیم، اور حکومت کی جانب سے فی طالب علم سالانہ تقریباً 1 لاکھ روپئے خرچ کیے جانے جیسے عوامل نے والدین کو متوجہ کیا ہے۔ اساتذہ نے مہم کے دوران والدین کو یہ پیغام دیا کہ اگر بچہ کچھ نہ سیکھے تو اسکول سے سوال کریں۔

اساتذہ نے یہ نکتہ بھی اجاگر کیا کہ سرکاری اسکولوں میں مستند اساتذہ تعینات ہیں، جب کہ کئی پرائیویٹ اسکولوں میں غیر تربیت یافتہ اسٹاف پایا جاتا ہے۔

پرائیویٹ اسکولوں کی بڑھتی ہوئی فیس بھی والدین کے لیے ایک اہم تشویش بنی، جس کے نتیجے میں کئی خاندانوں نے سرکاری اسکولوں کو ترجیح دی۔ اس کے علاوہ سرکاری اسکولوں کے طلبہ کو اعلیٰ تعلیم میں ریزرویشن کے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، جس نے فیصلے پر اثر ڈالا۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ کئی سرکاری اساتذہ نے اپنے بچوں کو بھی انہی اسکولوں میں داخل کروایا ہے، جس سے عوام میں اعتماد میں اضافہ ہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *