حیدرآباد: تلنگانہ میں Hydropower شعبہ شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے کیونکہ اہم پیداواری یونٹس تکنیکی خرابیوں کے باعث بند ہیں، جبکہ ذخائرِ آب کی سطح میں خطرناک حد تک کمی آئی ہے۔ اس صورتحال نے حکومت کو مہنگی تھرمل اور شمسی توانائی پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق، ریاست کے اہم ہائیڈرو پاور اسٹیشنوں میں جاری مرمت کے کام نے بجلی کی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ سری سیلم کے 150 میگاواٹ کے یونٹ نمبر 4 کی مرمت تاحال مکمل نہیں ہو سکی، اور ذرائع کے مطابق جلد مکمل ہونے کے امکانات بھی کم ہیں۔ اسی طرح، اپر جورالہ پراجیکٹ کے 40 میگاواٹ کے یونٹ نمبر 3 پر بھی کام جاری ہے۔ چونکہ مانسون کا آغاز جون کے وسط میں متوقع ہے، حکام پر دباؤ ہے کہ مرمتی کام کو ذخائر میں پانی آنے سے پہلے مکمل کیا جائے، تاہم اندرونی جائزے اس میں بھی غیر یقینی کا اظہار کرتے ہیں۔
فوری اثر کے طور پر ہائیڈرو پاور کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ سری سیلم کا ذخیرہ تقریباً خالی ہو چکا ہے، اور ناگرجنا ساگر کی حالت بھی ملتی جلتی ہے۔ دیگر بڑے اور چھوٹے ذخائر بھی قلت کے شکار ہیں۔ اپریل کے مہینے میں ریاست کے تمام ہائیڈرو پاور پلانٹس نے مجموعی طور پر صرف 56.50 ملین یونٹس بجلی پیدا کی۔ اس میں سری سیلم، جس کی نصب شدہ صلاحیت 900 میگاواٹ ہے، سے صرف 1.76 ملین یونٹس حاصل ہوئے۔
ناگرجنا ساگر پلانٹ، جو 815 میگاواٹ تک بجلی پیدا کر سکتا ہے، نے اپریل میں 41.81 ملین یونٹس فراہم کیے۔ جینکو کے زیر انتظام چھ ہائیڈرو پلانٹس میں سے کئی نے اس مدت میں کوئی پیداوار نہیں دی۔ باقی پانچ یونٹس نے صرف 56 ملین یونٹس بجلی پیدا کی، جو بحران کی شدت کو ظاہر کرتا ہے۔
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران ناقص منصوبہ بندی اور عملی کوتاہیوں کا نتیجہ ہے۔ وہ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جب ذخائر میں پانی کی سطح مناسب تھی، تب بھی پیداوار کم رکھی گئی، جس کے باعث آج جب طلب بڑھ رہی ہے، تو شدید قلت کا سامنا ہے۔
Hydropower نہ صرف تھرمل اور شمسی توانائی کے مقابلے میں زیادہ سستا ہے بلکہ مالی بوجھ بھی کم ڈالتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں ریاستی حکومت مہنگے ذرائع پر انحصار کر رہی ہے، جس سے بجٹ پر دباؤ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ حکام تسلیم کرتے ہیں کہ اس وقت ریاست کی بجلی پیداوار میں زیادہ حصہ تھرمل اور شمسی توانائی کا ہے، اور اگر بر وقت بارش نہ ہوئی اور مرمت کا کام مکمل نہ ہو سکا، تو یہ بوجھ مزید بڑھ سکتا ہے۔
اب جبکہ تلنگانہ مانسون کا انتظار کر رہا ہے، ریاست کی توانائی استحکام کا انحصار ہائیڈرو پاور صلاحیت کی بحالی پر ہے، جو آئندہ مہینوں کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔