حیدرآباد: Telangana Investments کو عالمی سطح پر فروغ دینے کی مہم کے تحت وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں منعقدہ انڈیا-جاپان اکنامک پارٹنرشپ روڈ شو میں شرکت کرتے ہوئے جاپانی صنعتکاروں کو ریاست میں سرمایہ کاری کی پرخلوص دعوت دی۔
یہ روڈ شو ٹوکیو کے ہوٹل ایمپیریل میں منعقد ہوا، جہاں تقریباً 150 سے زائد جاپانی صنعتکاروں نے شرکت کی۔ ریاستی سرکاری وفد نے اس موقع پر تلنگانہ میں سرمایہ کاری کے مواقع، صنعتی ترقی کی رفتار، حکومتی تعاون، اور مستقبل کے منصوبوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
ریونت ریڈی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تلنگانہ، جو بھارت کی نئی اور تیزی سے ترقی کرنے والی ریاست ہے، جاپانی سرمایہ کاروں کے لیے بے شمار امکانات کا مرکز ہے۔ انہوں نے جاپانی مہمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح جاپان کو سورج کی سرزمین کہا جاتا ہے، آج تلنگانہ بھی ترقی کے ایک نئے سورج کی مانند طلوع ہو رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے جاپانی عوام کے نظم و ضبط، اختراعی سوچ، صاف ستھرا ماحول اور اعلیٰ انفراسٹرکچر کی تعریف کی اور کہا کہ حیدرآباد شہر کی ترقی کے لیے انہوں نے ٹوکیو سے بہت کچھ سیکھا ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تلنگانہ میں عالمی معیار کی بنیادی سہولیات، باصلاحیت افرادی قوت، اور مستحکم و شفاف پالیسی ماحول موجود ہے، جو سرمایہ کاروں کے لیے اعتماد کا باعث ہے۔ انہوں نے لائف سائنسز، گلوبل کپیسٹی سنٹرز، الیکٹرانکس، الیکٹرک گاڑیاں، ٹیکسٹائلز، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سینٹرز اور لاجسٹکس جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔
بھارتی سفیر سی بی جارج نے بھارت اور جاپان کے درمیان بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات پر زور دیا، جبکہ جے ٹرو (جاپان ایکسٹرنل ٹریڈ آرگنائزیشن) بنگلورو کے ڈائریکٹر جنرل توشیہیرو میزوتانی نے تلنگانہ کے ساتھ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
اس موقع پر ریاستی حکومت نے “فیوچر سٹی” اور “موسی ندی احیاء پراجیکٹ” جیسے بڑے منصوبوں کی تشہیری ویڈیوز بھی پیش کیں، جو ملک کی پہلی نیٹ زیرو انڈسٹریل سٹی کے طور پر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
ریاست کے تجارتی و صنعتی شعبہ کے خصوصی چیف سکریٹری جیش رنجن نے اجلاس میں شریک صنعتکاروں کو بتایا کہ تلنگانہ میں Telangana Investments کے لیے نہ صرف سازگار ماحول ہے بلکہ حکومت کی بھرپور معاونت بھی حاصل ہے۔ روڈ شو کے بعد تلنگانہ کے وفد نے جاپان کی کئی ممتاز کمپنیوں کے نمائندوں سے بالمشافہ ملاقاتیں بھی کیں تاکہ عملی سطح پر تعاون کی راہیں ہموار کی جا سکیں۔